بھارت کے صدر رام ناتھ کوونڈ نے پرتشدد مظاہروں کے باوجود پارلیمنٹ سے منظور متنازع شہریت ترمیمی بل کی توثیق کرتے ہوئے اسے قانون کی شکل دیدی ہے۔
بھارت کی 6 ریاستیں جن میں مغربی بنگال، مشرقی پنجاب، کیرالہ، مدھیا پردیش، چھتیس گڑھ اورنئی دہلی کیخلاف کھڑے ہوگئے،ان ریاستوں نے متنازع قانون کو اپنی اپنی ریاستوں میں نافذ نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
پر تشدد مظاہروں کے باعث انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل، جاپانی وزیراعظم نے دورہ ملتوی کر دیا، بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ اورکیرالہ کے وزیراعلیٰ پینارائی وجین نے بھی متنازع قانون کی مخالفت کردی ہے۔
مہاراشٹر حکومت میں وزیراورکانگریس کے رہنما بالا صاحب تھوراٹ کا کہنا ہے کہ ہم اپنی پارٹی کی مرکزی قیادت کی پالیسی پرعمل کریں گے۔
مسلم مخالف قانون کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے،کئی شہروں میں جھڑپوں کے دوران متعدد افراد ز زخمی ہوگئے، کئی شہروں میں موبائل اورانٹرنیٹ کی سہولت معطل رہی، احتجاج ملک کے شمال مشرقی علاقوں سے دیگر شہروں میں پھیل گیا ہے۔
نئی دہلی میں احتجاج کرنے والے طلبہ کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور پولیس نے ان پر لاٹھی چارج اورآنسو گیس کا استعمال کیا۔
امرتسر میں مسلم مظاہرین نے پلے کارڈز نذرآتش کیے جبکہ کولکتہ، کیرالا اور وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، اقوام متحدہ اور امریکا نے متنازع قانون کو مسلم دشمن قرار دے دیا ہے۔