عدالتی چھٹیاں نکال دیں تو میں235 دن چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہا۔فائل فوٹو
عدالتی چھٹیاں نکال دیں تو میں235 دن چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہا۔فائل فوٹو

سقوط ڈھاکا اور سانحہ اے پی ایس ہمارے لیے سبق ہیں۔چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے۔

نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق کے نفاذ میں پولیس کا کردار ہے، اگر بنیادی حقوق کا نفاذ نہ ہو تو ریاست کا قائم رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 16 دسمبر کی تاریخ ہمیں 2 سانحات کی یاد دلاتی ہے، سقوط ڈھاکا اور اے پی ایس سانحہ ہمارے لیے سبق ہیں، ہمیں سقوط ڈھاکا سے سبق ملتا ہے کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست شہریوں کے حقوق کو نظرانداز کرے تو لوگ بھی سوشل کنٹریکٹ چھوڑ دیتے ہیں۔ تحریک آزادی بنگال سے شروع ہوئی، وہ علاقہ اس لیے ہم سے جدا ہوا کیوں کہ ریاست نے ان کا خیال نہیں رکھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کا واقعہ کوئی بھول ہی نہیں سکتا، سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم نے فیصلہ کیا کہ اب کچھ کرنا ہے، پوری قوم نے دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا پولیس کا کردار ہمارے معاشرے میں اہم ہے،پولیس کے ساتھ اظہاریکجہتی کیلیے آئے ہیں۔ریاست کو عوام کے حقوق کا خیال رکھنا پڑتاہے۔

انہوں نے کہا کہ اکیڈمی میں میرے بھائی طارق کھوسہ کورس کمانڈر تھے ،وہ بھی پولیس میں خدمات انجام دے چکے ہیں،پولیس کا کام عوام کا تحفظ ہے،پراسیکیوشن نہیں،بدقسمتی سے پولیس کایہ تاثر رہا ہے کہ وہ بنیادی حقوق سلب کرلیتی ہے۔

انہوں نے کہا تہیہ کرلیں کسی سیاسی سفارش کوقبول نہیں کریں گے،سفارشی کال کوریکارڈکاحصہ بناکراحتساب عدالت کوبھیجیں۔ایسے اقدامات سے معاشرے میں تبدیلی آئےگی۔آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کسی سیاسی سفارش کوقبول نہیں کرنا۔اپنے حقوق کیلیے لڑیں۔انہوں نے کہا پولیس اصلاحات کا مقصد پولیس کو غیر سیاسی بنانا تھا۔