چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سے منسوب گفتگو پر سپریم کورٹ نے وضاحت دیتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو کوئی ہدایت جاری نہیں کی۔
سپریم کورٹ نے اعلامیے میں کہا کہ چیف جسٹس کی صحافیوں سے گفتگو سیاق و سباق سے ہٹ کر نشر ہوئی، نشر کی گئی خبرغلط، بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیاہے کہ خبر سے ایسا تاثر ملا جیسے چیف جسٹس خود اس کیس کو دیکھ رہے تھے ، سپریم کورٹ کے مختلف بینچز مشرف کیس کے مختلف پہلوﺅں کو سنتے رہے ، مختلف بینچز نے مختلف مواقع پر کیسز کی سماعت کی اور جلد فیصلے کے احکامات دیے۔
سپریم کورٹ کے مختلف بینچز کی سربراہی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کی ، سماعت کرنے والے دیگر ارکان میں جسٹس سردار طارق اور جسٹس طارق پرویز شامل تھے ۔
ترجمان کا کہناتھا کہ دو مقدمات ایسے تھے جن میں تین رکنی بینچ نے فیصلے دیے تھے ، بینچ نے حکم دیا تھا کہ خصوصی عدالت کیس کو قانون کے مطابق بغیر تاخیر کے سنے ، ایک اور کیس جسٹس آصف سعید کھوسہ ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے سنا تھا ، اس بینچ نے فیصلہ دیا کہ خصوصی عدالت اگلی تاریخ پر مقدمے کی سماعت کرے ، بیان ریکارڈ یا پیش نہ ہونے پر خصوصی عدالت کو کارروائی بڑھانے کا اختیار ہوگا۔
سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کیس پر چیف جسٹس کی گفتگو سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر چلائی گئی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ خبریں چلانے والے ادارے اسی انداز میں سپریم کورٹ کی تردید کو چلائیں جس انداز میں خبر چلائی گئی۔
واضح رہے کہ بعض چیلنز نے چیف جسٹس سے منسوب گفتگو نشرکی ہے کہ انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مشرف کیس میں کئی مواقع پہ لالچ دیا گیا، اہم عہدوں کی پیشکش ہوئی جسے انہوں نے قبول نہیں کیا۔