پاکستان کیلیے جاسوسی کرنے والے بھارتی بحریہ کے7 اہلکاروں کوگرفتارکرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ اہلکارغیرافسررینک کے ہیں انہیں حساس اڈوں پر وشاکھاپٹنم، ممبئی اورکاروارپرتعینات کیا گیا تھا۔
شبہ کیا جارہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر ‘دوستی’ کرنے والے افراد کے ساتھ رابطے میں تھے اورغیر مجاز معلومات کو لیک کررہے تھے۔آندھرا پردیش کے ڈی جی پی ڈی گوتم سوانگ کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایک کیس درج کیا گیا ہے اور مزید چند مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
ان ساتوں کو آندھرا پولیس نے بحریہ اور سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کرآپریشن ڈولفنزناک کے دوران گرفتارکیا گیا تھا۔بحریہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ ان ساتوں میں سے کچھ نے فیس بک پرغیرملکیوں سے دوستی کی ہو۔بحریہ تفصیلی تحقیقات کر رہی ہے کیونکہ اس میں اہم اڈوں پر تعینات اہلکار شامل ہیں۔
وشاکھاپٹنم صرف مشرقی بحری کمانڈ کا اڈہ نہیں، بلکہ ایٹمی سب میرین آئی این ایس اریانت کا ہوم بیس بھی ہے۔سائوتھ ایشین وائرکے مطابق یہ تمام تنصیبات جوہری سے چلنے والے وار ہیڈزلے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔اس اڈے سے باہرہی پاکستان بحریہ کی سب میرین پی این ایس غازی1971ءکی پاک بھارت جنگ کے دوران ڈوب گئی تھی۔
اسی طرح کرناٹک کے شمالی حصے میں، کاروار سمندری جہاز سے چلنے والے ہوائی جہازکیریئرآئی این ایس وکرمادتیہ کا ہوم بیس ہے۔اس کے نظام الاوقات کے بارے میں چھوٹی معلومات بھی دشمن کواس بارے میں خبردارکرسکتی ہے کہ کب470000ٹن وزنی جنگی جہاز سفرکرنے کے لیے تیارہوگا۔