اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے کہا ہے کہ حکومت پر تنقید کرنے والوں کو گرفتار کرلیاجاتاہے۔جو رہنما آزادی سے بات کرتے ہیں ن کی فائلز نیب یا ایف آئی اے کے پاس ہیں۔
رہبرکمیٹی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد کنوینئیر اکرم درانی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے اور حکومت مخالف بولنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔
اکرم درانی نے کہاکہ ایف ائی اے میں واجد ضیا کو اپوزیشن کی گرفتاریوں کیلیے مقررکیاگیا۔دوستوں کو بچانے کیلیے نیب آرڈیننس کا سہارالیاگیا۔حکومت اداروں کے درمیان لڑائی کرائے یہ ملک کیلیے نیک شگون نہیں۔
کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہاکہ اتفاق رائے سے آزادی مارچ کیاگیاجسے تمام اپوزیشن رہنمائوں کی حمایت حاصل تھی۔انہوں نے کہاموجودہ حکومت بولنے کی سزادے رہی ہے۔ احسن اقبال کو حکومت مخالف بولنے کی سزا دی گئی۔احسن اقبال پر ڈھائی ارب کے منصوبے میں 6 ارب کرپشن کا الزام ہے۔
انہوں نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری بھی شرمناک ہے،شاہد خاقان کو سزائے موت والے گھاٹ میں رکھا گیاہے۔بلاول بھٹو کو بھی نوٹس بھیجا گیا۔اکرم درانی نے کہااس حکومت میں بجلی ہے نہ گیس ،ٹھنڈ ہی ٹھنڈ ہے۔
نیب آرڈیننس پر بات چیت کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا کہ وزیراعظم نے دوستوں کیلیے نیب آ رڈیننس پاس کیا، حکومت کو کہنا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن میں سب پرانی جماعتیں ہیں وہ ہر قسم کا رویہ سہہ لیں گی،حکومتی جماعت نئی ہے۔اس کیلیے مشکل ہوگی،اس لیے اتنا کرو جتنا سہہ سکو۔
انہوں نے کہا سپریم کورٹ سے استدعا کرتے ہیں کہ بی آرٹی پر سٹے آرڈر منسوخ کیاجائے۔درانی نے کہا بلین ٹری اور مالم جبہ پر توکوئی سٹے نہیںہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور ملائیشیا نے مقبوضہ کشمیرپرہمارے موقف کو سراہا ہے،ہماری حمایت کی ہے ہم ان کا شکریہ اداکرتے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار، پیپلزپارٹی کے فیصل کریم کنڈی اور ہمایوں خان بھی رہبرکمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ ن لیگ کے ایاز صادق، میاں افتخارحسین، عثمان کاکڑ، شفیق پسروری اور ہاشم بابر بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی کے اجلاس میں نیب کی جانب سے اپوزیشن اراکین کی گرفتاریوں کے متعلق مشاورت کی گئی۔ آرمی چیف کی ملازمت کی مدت میں توسیع اور پرویز مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے پر بھی گفتگو و شنید ہوئی۔
تمام اپوزیشن ممبرزاجلاس میں اپنی اپنی پارٹی کا مؤقف پیش کیا اور اجلاس میں کی گئی مشاورت سے اپنے اپنے قائدین کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ کمیٹی کے اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر، ممبران کے تقرر سے متعلق امور پر بھی مشاورت ہوئی۔