کابینہ کے اکثریت رہنماؤں کے علاوہ نائب صدر مائیک پینس کی حمایت درکار ہوگی۔فائل فوٹو
کابینہ کے اکثریت رہنماؤں کے علاوہ نائب صدر مائیک پینس کی حمایت درکار ہوگی۔فائل فوٹو

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی۔امریکا کامزید فوج بھیجنے کا اعلان

عراق میں سفارت خانے پر حملے کے بعد امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید فوج بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

عراق میں گزشتہ روز سفارت خانے پر حملے کے بعد امریکا نے مشرق وسطیٰ میں فوری طورپرمزید فوج بھیجنے کا اعلان کیا ہے،امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپرکا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں ریپڈ رسپانس یونٹ سے تقریباً 750 کے قریب فوجیوں کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کیا جائے گا۔

امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے بیان میں کہا کہ مزید فوج بھیجنے کا فیصلہ امریکی تنصیبات، املاک اور شہریوں کے خلاف بڑھتے حملوں کے پیش نظر کیا گیا جیسا کہ گزشتہ روزعراق میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی صورت میں دیکھا گیا، امریکا اپنے شہریوں اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

میل آن لائن کے مطابق گزشتہ روزعراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک جنگجو تنظیم نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا تھا جس کی ذمے داری امریکہ کی طرف سے ایران پرعائد کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ایران اس تنظیم کی پشت پناہی کر رہا ہے اوراسی کی ایماپر تنظیم نے یہ حملہ کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر کہا کہ ”ایران کو اس حملے کا حساب چکانا ہو گا۔ ہم اس سے پورا پورا انتقام لیں گے۔“ اس بیان کے کچھ ہی گھنٹوں بعد امریکی فوج کی 82ویں ایئر بارن ڈویژن کی الرٹ بریگیڈ کو تیزی سے کویت پہنچانا شروع کر دیا گیاہے۔

اخبار کے مطابق اس وقت 70پیراٹروپرز کویت پہنچنے کے لیے راستے میں ہیں اور 4ہزار کی نفری پر مشتمل اس بریگیڈ کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ”ایران نے ایک امریکی کنٹریکٹر کو قتل کیا اور کئی لوگوں کو زخمی کیا۔ ہم نے اس کا بھر پور جواب دیا اور ہمیشہ دیں گے۔ اب ایران عراق میں واقع امریکی سفارت خانے پر حملہ کر دیا گیا ہے۔ اس کا بھی ان سے پورا انتقام لیا جائے گا۔“

واضح رہے کہ گزشتہ روز جنگجو تنظیم کے 6ہزار کے لگ بھگ جنگجوﺅں نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا اورعمارت کا کچھ حصہ نذرآتش کردیا تھا۔ اس موقع پر جنگجو ’امریکہ مردہ باد‘کے نعرے بھی لگاتے رہے۔

اس حملے پر امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ”سفارت خانے پر حملے کی منصوبہ بندی دہشت گردوں نے کی اور ایران کی پراکسیز نے ان کی معاونت کی۔