بھارت کے نئے آرمی چیف کے عزائم سامنے آنے لگے،اپنے پہلے ہی بیان میں کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان سے نہیں،چین سے خطرہ ہے،اسے پاکستان کی بجائے چین پر زیادہ توجہ ہونی چاہیے۔
بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے نے کہا ہے کہ بھارت سرحد پار دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلیے پیشگی سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔
بھارت کے 28ویں آرمی چیف کے طورپر عہدہ سنبھالنے کے بعدبھارتی میڈیا کو دیے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں جنرل نروانے نے کہاکہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے مسئلہ ہے، بھارت دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے حق میں ہے۔
ان کا کہناتھاکہ اب دہشت گردی سے متعدد ممالک متاثر ہو رہے ہیں، ایسے میں پوری دنیا دہشت گردی کے خطرات کو سمجھنے لگی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کے خلاف سخت جوابی کارروائی کی پالیسی بنائی ہے۔
جنرل نروانے کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کرکے ریاست میں سدھار ہوا ہے اس میں شک نہیں کہ پرتشدد واقعات میں کمی آئی ہے اور حالات میں سدھار ہوا ہے۔ مسائل ختم نہیں ہوئے۔ وہ ابھی باقی ہیں لیکن ہم اس سے نمٹنے کے لیے مسلسل سدھارکر رہے ہیں اورآنے والے چیلنجز کا بھی مقابلہ کریں گے۔
ان کا کہناتھاکہ چین کے ساتھ بھارت کی 3500 کلومیٹر طویل سرحد پر صورت حال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جنرل نروانے نے کہاکہ ووہان سمٹ کے دوران دونوں ملکوں نے اپنی افواج کو اسٹرٹیجک گائیڈلائنز دی تھیں۔ اس کا مقصد سرحد پر امن قائم کرنا تھا۔
انہوں مزید کہاکہ ہم مسائل کو مقامی سطح پر حل کرنے اور ان کو تنازع بننے سے روکنا چاہتے ہیں۔ بعض امور پر اختلافات اور حساس مقامات پر ٹکرائو کے باوجود دونوں افواج کے تعلقات دوستانہ ہیں۔
بھارتی اخبارکے مطابق جنرل منوج مکنڈ نروانے کہا ہے کہ بھارت کی زیادہ تر توجہ چین سے ملحقہ سرحد کی جانب ہونی چاہئے اوروہاں فوجیوں کواس قدر باصلاحیت ہونا چاہیے کہ وہ ہر قسم کے خطرات کا مقابلہ کرسکیں۔
واضع رہے کہ گزشتہ روزاپنے پہلے خطاب میں بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کے حوالے سے روائتی بیان بازی کرکے گیدڑبھبھکیاں دی تھیں۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ حفظ ماتقدم کے طور پر کارروائی کرسکتے ہیں۔