امریکی محکمہ دفاع کے مرکزی دفتر پنٹاگون نے عراقی حکومت کو بھیجے گئے اس خط کی تردید کردی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اختلافات کے باعث امریکہ اپنی افواج نکال رہا ہے۔
خط کے متن میں درج تھا کہ عراقی پارلیمنٹ سے انخلا کی قرارداد منظوری ہونے کے بعد امریکہ نے اپنی فوجیں واپس بلانےکا فیصلہ کیا ہے۔
بعد ازاں پینٹاگون کے سربراہ مارک ایسپرنے کہا تھا کہ فی الحال انخلا کے متعلق کسی بات کی تصدیق نہیں کر سکتے۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ عراقی حکومت کو ملنے والا خط اصلی ہے لیکن غلطی سے پیش کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خط بھیجنے کا ارادہ نہیں تھا اوریہ خط اس وقت پیش نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکہ کی جانب سے عراقی حکومت کو بھیجا گیا خط سامنے آیا جس میں فوجی انخلا کا اعلان کیا گیا تھا۔ عالمی میڈیا میں خبریں نشر ہونے کے بعد پنٹاگون کے چیف مارک ایسپرنے تردید کی۔
مارک ایسپر نے کہا کہ عراق سے امریکی فوج کی واپسی کا فیصلہ نہیں کیا گیا،خط اس جگہ سے متضاد ہے جہاں وہ اس وقت موجود ہیں۔ خط میں عراق سے واپسی کیلیے امریکی فوج کی رضامندی ظاہرکی گئی تھی۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس مارک ملی نے اپنے بیان میں کہا کہ خط کا ڈرافٹ تو اصل ہے مگراس پر متعلقہ اتھارٹی کے دستخط بھی موجود نہیں۔