مواخذے کی کارروائی سیاسی انتقام ہے، ٹرمپ کے وکلا
مواخذے کی کارروائی سیاسی انتقام ہے، ٹرمپ کے وکلا

جب جانی نقصان نہیں تو جواب کیوں دیا جائے۔امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔

قوم سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے ایران پیچھے ہٹ رہا ہے جو تمام متعلقہ فریقین اوردنیا کے اچھی بات ہے۔انھوں نے ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کا اعلان بھی کیا-

صدر ٹرمپ نے کہا کہ عراق پردو امریکی ٹھکانوں پر ایران کے حملے میں جانوں کا زیاں نہیں ہوا۔امریکی صدر نے وہائٹ ہاؤس میں میڈیا سے خطاب کے دوران،ایران کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔حالانکہ کےحملے کے فوری بعد کیے گئے ٹرمپ کے ٹویٹ اوراُن کے میڈیا سے خطاب میں واضح فرق ہے۔

ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں ہلاکتوں اورتباہی کا جائزہ لینے کی بات کہی تھی ۔ایران کو سخت جواب دینے کے عزم کا اظہار بھی انھوں نے کیا تھا ۔اب ان کا کہنا ہے کہ امریکہ فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ یعنی ٹرمپ کے لفظوں میں یوں کہیں کہ جب جانی نقصان نہیں تو جواب کیوں دیا جائے۔مطلب کشیدگی کو کم کرنے صورت تلاش کی جائے گی ۔

امریکی صدر نے ،ایران پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے میں شامل دیگر فریقوں پرزور دیا کہ وہ اس معاہدے سے علاحدگی اختیارکرلیں۔انھوں نے نیٹو سے مشرق وسطیٰ میں کردار نبھانے کی اپیل بھی کی۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ کا انحصار،مشرق وسطی کے تیل پر نہیں۔انھیں اب مشرق وسطیٰ کے تیل کی ضرورت نہیں۔ان کا دعویٰ ہے کہ امریکہ میں اس وقت دنیا بھر کے مقابلے میں زیادہ تیل اور گیس پیدا کی جا رہی ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ”گذشتہ رات ایرانی رجیم کے حملے میں کسی امریکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ہمارے تمام فوجی محفوظ ہیں۔ البتہ ہمارے فوجی اڈوں پر معمولی نقصان ہوا ہے۔”انھوں نے مزید کہا کہ امریکی فورسز کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

صدر ٹرمپ نے ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی تین جنوری کو بغداد میں امریکا کے ڈرون حملے میں ہلاکت کے بارے میں بھی گفتگو کی اور کہا کہ ”ان کی ہدایت پر امریکی فوج نے دنیا کے نمبر ایک دہشت گرد کا خاتمہ کیا ہے۔”ان کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی اپنی ہلاکت سے قبل امریکی اہداف پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

انھوں نے امریکی عہدے داروں کے اس الزام کا اعادہ کیا ہے کہ قاسم سلیمانی نے عراق میں امریکی اہلکاروں پر حالیہ حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی اور ان میں ایک امریکی سول کنٹریکٹر مارا گیا تھا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ”قاسم سلیمانی کے ہاتھ امریکیوں اور ایرانیوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔انھیں بہت پہلے موت کی نیند سلا دینا چاہیے تھا۔”

امریکی صدر نے ایران کے خلاف نئی اضافی اقتصادی پابندیوں عاید کرنے کا اعلان کیا ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی۔انھوں نے کہا کہ” یہ طاقتور پابندیاں اس وقت تک ایران پرعائد رہیں گی جب وہ اپنے کردار کو تبدیل نہیں کردیتا۔”

انھوں نے خلیجِ عرب میں تیل اور مال بردار بحری جہازوں کو پکڑنے اور سعودی عرب میں آرامکو کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا حوالہ دیا ہے۔”امریکا نے ایران پر ان حملوں کا الزام عاید کیا تھا لیکن ایران نے اس کی تردید کی تھی۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایرانی نظام نے ملک بھر میں حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا ہے۔وہ نومبر میں تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر ایرانی سکیورٹی فورسز کے خونیں کریک ڈاؤن کا حوالہ دے رہے تھے۔

امریکی صدر نے ایران کے ساتھ 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کو بالکل غیر موثر قراردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنی جوہری خواہشات اور دہشت گردی کی حمایت وپشت پناہی سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔

انھوں نے اس جوہری سمجھوتے کے فریق پانچ دوسرے ممالک برطانیہ ، فرانس ، روس ، جرمنی اور چین سے بھی کہا ہے کہ وہ اس سے دستبردار ہوجائیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی فوجی اتحاد نیٹو سے مشرقِ اوسط عمل میں زیادہ کردار ادا کرنے کا کہیں گے۔

اپنے خطاب کے آخر میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران بھی داعش کے خلاف لڑ رہاہے اور ہم بھی اس کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔ ہمیں مل کر اس کے خلاف لڑنا چاہئے ۔انہوں نے ایران کے بہتر مستقبل کا بھی اپنے بیان میں ذکر کیا ۔ ٹرمپ کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ جنگ کی صورتحال کو ٹالنا چاہتے ہیں اور اب ذمہ داری نیٹو فورسز کو دینا چاہتے ہیں۔