امریکا نے ایران پر باضابطہ طور پر17 نئی معاشی پابندیاں عائد کردیں۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور وزیر خزانہ اسٹیو منچن نے وائٹ ہائوس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔امریکا کی جانب سے ایران پر17 نئی معاشی پابندیاں لگائی گئی ہیں جس میں تعمیرات، پیداواری شعبہ، ٹیسکٹائل، کان کنی، اسٹیل اور لوہے کی صنعت پر لگائی گئی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکا نے ایران کی متعدد کمپنیوں اورافراد پر پابندیاں عائد کردیں،8 ایرانی کاروباری افراد پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں، پابندی کی شکار کمپنیاں اورافراد کسی بھی امریکی شہری، امریکی فرم دنیا بھر میں پھیلے امریکا کے کاروباری نیٹ ورک سے کسی بھی قسم کا لین دین نہیں کرسکیں گی۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں میں ملوث 8 ایرانی عہدیداروں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے اور یہ تمام پابندیاں فوری نافذ العمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایرانی عہدیدار امریکیوں پر حملے اورمشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نزدیکی افراد پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ایران کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سربراہ علی شامخانی اور رضاکار فورس بسیج کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل غلام رضا سلیمانی پر بھی امریکی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
امریکی وزیرخزانہ اسٹیو منچن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے واضح اعلان کیا تھا کہ ایران کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خاتمے اور ایٹم بم نہ بنانے کے وعدے تک معاشی پابندیاں لگاتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نئی معاشی پابندیوں کے حوالے سے ایگزیکٹو آرڈر جلد جاری کریں گے جبکہ اسٹیل اور لوہے کی صنعت پر الگ سے پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیپو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عراق کے حملوں میں ایران امریکی فوجیوں کو مارنے کا ارادہ رکھتا تھا، ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی سفارت خانوں سمیت امریکی اہداف کو نشانہ بنانے والے تھے، امریکا کے پاس قاسم سلیمانی کے ممکنہ حملوں کی انٹیلی جنس معلومات تھیں، حملوں کے فوری خطرے کو ٹالنے کے لیے قاسم سلیمانی کے خلاف کارروائی کی۔
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ایران 40 سال سے دنیا میں دہشت گردی کی مالی معاونت کر رہا ہے، ایران پر پابندیاں اسے سبق سکھانے کے لیے لگائی گئی ہیں۔