یوکرین کے مسافر طیارے کو میزائل سے تباہ کرنے کے خلاف تہران میں حکومت مخالف مظاہرہ کیا گیا جس میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔
تہران میں سینکڑوں مظاہرین نے حکام کی جانب سے یوکرینی طیارہ گرائے جانے کے اعتراف کے بعد ایرانی حکومتکو ‘جھوٹا’ قرار دیا ہے۔
تہران میں کم از کم دو جامعات کے باہر مظاہرے دیکھنے میں آئے جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
احتجاج کے دوران عوام کی بڑی تعداد نے تہران کی عامر کبیر یونیورسٹی کے سامنے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔
احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے ایرانی حکومت سے سوال کیا کہ جب ایران میں پہلے سے ہی کشیدہ صورت حال تھی تو طیارے کو پرواز کی اجازت ہی کیوں دی گئی؟۔
مظاہرین نے عراق میں امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی مظاہرین کی ہمت اور جرات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ایرانی عوام کو فارسی میں پیغام دیا کہ مظاہروں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، ہم بہادر ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی حکومت کو خبردار کر دیا ہے کہ پرامن مظاہرین کے خلاف کریک ڈاو¿ن اور انٹر نیٹ بند نہ کیا جائے کیونکہ دنیا دیکھ رہی ہے اس لیے انسانی حقوق کی تنظیموں کو حقائق جاننے دیئے جائیں۔
واضع رہے کہ یوکرین کا بوئنگ 737 طیارہ 8 جنوری کوایران کے امام خمینی ائیرپورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد تباہ ہو گیا تھا جس میں عملے کے افراد سمیت 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایران نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ طیارے کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا جس پر حادثے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کے لواحقین سے معذرت کی گئی۔
ایسے میں ایران کی جانب سے یوکرین کے مسافر طیارے پر حملے کے خلاف تہران میں مظاہرین سراپا احتجاج ہیں اور سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔