ترکی اور روس کی کوششوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے اہم ملک لیبیاکے باغی کمانڈر ہفتار نے حکومت کیخلاف جنگ بندی پر مشروط رضامندی ظاہرکرتے ہوئے سیز فائر کا اعلان کیا ہے۔
کمانڈر ہفتار کی وفادار فوج عالمی تسلیم شدہ حکومت کیخلاف برسرپیکار تھی اور طرابلس پر قبضے کیلئے کئی ماہ سے مسلح جدوجہد کررہے تھے۔سابق جنرل ہفتار نے لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے )کے نام سے باغی فورس تیارکرنے کے بعد حکومت کےخلاف بغاوت کااعلان کیاتھا، انہیں چند عرب ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق کمانڈر ہفتار روس اور ترکی کی مداخلت کے بعد جنگ کیلیے رضامند ہوئے ہیں ۔دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ مسلسل کشیدگی اور فضائی حملوں کے باعث غیر ملکی تحفظات اور مداخلت بڑھنے کااندیشہ ہے۔
ایل این اے کے ترجمان احمد مسماری نے کہا ہے کہ ہم نے مغرب میں جنگ بندی کا معاہدہ کیاہے اگر مخالف فریق بھی رضامندی ظاہرکرے تو۔انہوں نے کہا اگر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا جنگ بندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اپنے مشن سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے بھی لیبین حکومت اور باغی فوج کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا گیاہے۔