افغانستان میں امن عمل میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے،افغان طالبان نے جنگ بندی کی پیشکش کردی۔
امریکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان نے افغانستان میں عارضی جنگ بندی کے حوالے سے اپنی رضامندی اور شرائط پر مبنی دستاویزات امریکی حکام کو دیدی ہیں۔
امریکی نیوزایجنسی نے مذاکراتی عمل سے باخبرایک طالبان رہنما کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبانعارضی جنگ بندی سے متعلق دستاویزات امریکا کے افغانستان کیلیے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کے حوالے کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی یہ پیشکش 10 دن کی ہوگی۔
امریکی میڈیا کے مطابق طالبان کی اس پیشکش کو افغان امن معاہدے کی راہ ہموار ہونے کے طورپر دیکھا جارہا ہے، جس کے ذریعے امریکا افغانستان کی 18 سال سے زائد طویل جنگ ختم کرکے اپنے 13 ہزار سے زائد فوجیوں کو واپس امریکا لے جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے جنگ بندی کی اپنی پیشکش پر مشتمل تحریری دستاویزات گزشتہ دنوں زلمے خلیل زاد کے دورہ قطرکے دوران دی گئی تھیں۔
اس سے قبل پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی افغانستان میں امن کی اہمیت کے حوالے سے اپنا موقف کااعادہ کرچکے ہیں،گزشتہ روزانہوں نے کہا ہے کہ پاکستان ،افغانستان اوراس خطے کوامن و استحکام کی ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں ایک اچھی پیش رفت سامنے آئی ہے، متشدد رویوں میں کمی کا جو مطالبہ تھا طالبان نے اس پرآمادگی کا اظہارکردیا ہے، طالبان کی آمادگی سے امن معاہدے کی طرف پیش رفت ہوئی ہے، ہماری خواہش ہے کہ خطے میں امن قائم ہو، اس کا فائدہ افغانستان کو بھی ہواورپاکستان کی عوام کو بھی ہو۔
واضح رہے کہ امریکااور طالبان کئی مذاکراتی سیشنز کے بعد معاہدے کے قریب تھے تاہم ستمبر 2019میں کابل حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔