معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے شہریت کے متنازع بل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خاندان کے کئی لوگ بھارتی فوج میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں، کبھی نہیں سوچا کہ ہم مسلمان ہیں مگراب احساس ہونے لگا ہے کہ وہ ’مسلمان‘ ہوکر بھارت میں نہیں رہ سکتے۔
ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے 70 سال بھارت میں گزارے اورکام کیا ہے، کیا یہ ثابت نہیں کرتا کہ میں بھارتی ہوں؟۔
معروف اداکار نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر میں خوفزدہ نہیں ہوں مگرغم اور غصہ ضرور ہے، فلم انڈسٹری میں نوجوان اداکاروں نے اس قانون کے خلاف آوازاٹھائی ہے مگر پتہ نہیں کیوں بڑے فلمی ستارے اس صورت حال پر خاموش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ ہمارے ملک میں اتنی نفرت کہاں سے آئی ہے؟ وزیراعظم نریندر مودی خود نفرت پھیلاتے ہیں اور پھیلانے والوں کی پیروی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون اور حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ انہیں مار دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ سڑکوں اور شہروں کا نام تبدیل کر کے کیا ثابت کیا جا رہا ہے؟ مغلوں اور دیگر مسلمان حکمرانوں کو ’ویلن‘ بنا کر دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نفرت سے بھری پڑی ہے یہ لوگ اعلان کر رہے ہیں کہ پاکستان کے حصے میں موجود کشمیر پر بھی قبضہ کرلیں گے۔