وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ آئی جی سے زیادہ ڈھیٹ آئی جی نہیں دیکھا، آئی جی کی تبدیلی سےمتعلق لکھا گیا خط سیکریٹ تھا، سیکریٹ خط منظرعام پرآگیا۔
سندھ اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہاکہ میری وزیراعظم سےآئی جی کےمعاملے پرفیس ٹوفیس اورفون پربات ہوئی،مراد علی شاہ وزیراعظم سےکہا آئی جی پولیس اس قابل نہیں کہ وہ ادارےکوچلا سکیں
مرادعلی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم سے براہ راست ملاقات ہوئی اس کے بعد 3 بار فون پر بات ہوئی، وزیراعظم سے کہا آئی جی کی نااہلی سے امن وامان خراب ہو رہا ہے، وزیراعظم نے مجھے کہا کہ آئی جی کے لیے آپ مجھے نام بھیج دیں۔
وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ نے کہاکہ آئی جی کی نااہلی کی وجہ سےپولیس میں مسئلے کھڑے ہورہےہیں،میں نےخود آئی جی کوچلانےکی کوشش کی پروہ نااہل ہے کیا کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ وزیراعظم نےبھی مجھ کوکہاکہ مجھ سےبھی سوال ہوتاہے،پولیس پارٹی بن جائےخاص طورپرآئی جی تووہ پریشان کن ہے،کوئی صوبے کےمینڈیٹ کےخلاف جائیگاتوکارروائی کرینگے۔
مراد علی شاہ نے کہاکہ یہ سندھ اسمبلی عوام کے منتخب کردہ لوگوں کی ہے، عوام کے منتخب کردہ ایوان نے آئی جی سندھ کو مسترد کردیا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 7جنوری کو ڈاکٹر رضوان کا امتیاز شیخ کو میسج آیا آپ بڑے بھائی ہیں، آئی ول سی یو، امتیاز شیخ اگرکریمنل ہے تو اسے گرفتارکیوں نہیں کیا، بتایاجائے کیا وزیراعلیٰ نے امتیاز شیخ کو گرفتار کرنے سے منع کیا تھا؟
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت قانون کے تحت آگے کام کرتی ہے، اپنی ٹیم کا انتخاب کرنا آئینی طور پر سندھ حکومت کا اختیار ہے، پولیس کو آزادانہ طور پر کام کرنے کا موقع دیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے کا افسر کس سے بات کرتا ہے کیا وہ مجھے نہیں پتہ چلتا؟ آئی جی پارٹی بن جائے تو ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا، صوبے میں وہی آئی جی چلے گا جو منتخب نمائندوں کی پالیسی پر ہوگا۔