مظاہرین’عراقی خودمختاری مانگتے ہیں‘کے نعرے لگاتے رہے۔ فوٹو سوشل میڈیا
مظاہرین’عراقی خودمختاری مانگتے ہیں‘کے نعرے لگاتے رہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

بغدادمیں امریکی فوج کیخلاف’ملین مارچ‘

عراقی دارالحکومت بغدادمیں امریکی فوج کیخلاف ’ملین مارچ‘ کاانعقاد کیاگیاجس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے اورشہرانسانی سمندرمحسوس ہونے لگا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کے خلاف ہونے والے اس احتجاج کی کال عراق کے بااثر رہنما مقتدیٰ الصدر نے دی تھی۔

عراقی میڈیا کے مطابق اس مارچ کا آغازجمعہ نمازجمعہ کے بعد ہونا تھا تاہم ہزاروں عراقی  نماز سے قبل ہی گھروں سے نکل آئے اورگلیوں اور چوراہوں پر جمع ہوگئے جو وقت کے ساتھ بڑھتے ہی چلے گئے۔دوران احتجاج مظاہرین’جمعہ ملین مارچ‘اور’عراقی خودمختاری مانگتے ہیں‘کے نعرے بھی لگاتے رہے۔

مظاہرین  جن میں مرد ، خواتین اور ہرعمر کے بچے شامل تھے ، نے عراقی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور سرمئی آسمان کے نیچے مارچ کیا۔

لاؤڈ اسپیکرسے "نہیں ، کوئی امریکہ نہیں!” بغداد کے ایک مرکزی چوک پرایک بچے نے ایک پوسٹر  اٹھا رکھاتھا، جس پر لکھاتھا کہ "امریکہ سے نجات۔ اسرائیل کی موت۔”

عراق اور مڈل ایسٹ اپ ڈیٹس کے مطابق مظاہرین کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ آٹھ کلومیٹر تک تمام سڑکیں انسانوں سے بھر چکی ہیں۔

یہ مظاہرہ امریکی فوجوں کو بے دخل کرنے کے عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے پر رائے شماری میں ووٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ پانچ جنوری کو عراقی پارلیمان نے امریکی افواج کے عراق سے نکل جانے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ پارلیمان کا یہ فیصلہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی اورعراقی ملیشیا کے ایک رکن ابو مہدی المہندس کی بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سامنے آیا تھا۔ تاہم امریکا نے اس فیصلے کو ماننے سے انکارکرتے ہوئے پابندیاں لگانے کی دھمکی دے دی تھی۔