افغانستان میں مسافر طیارہ گرکر تباہ ہوگیا ،مسافر طیارے میں 83 افراد سوار تھے،آگ تکنیکی وجوہات کی بنا پرلگی۔
افغان ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ تباہ ہونے والا طیارہ ملکی نہیں بلکہ غیر ملکی تھااوراس پر سوار تمام مسافر ہلاک ہوگئے ہیں۔
افغان میڈدیا رپورٹس کے مطابق طیارہ جس علاقے میں گرکرتباہ ہوا ہے وہ علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ اٖفغان حکومت نے حادثے کے مقام پر خصوصی فورسز کا دستہ بھیجا ہے۔
غزنی پولیس کے ترجمان آدم خان سیرت نے بتایا یہ طیارہ صوبہ غزنی کے ضلع دہ یاک میں گرکرتباہ ہوا۔ مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ طہارہ جنوبی صوبہ قندھاراوردارالحکومت کابل کے درمیان محوپرواز تھا ۔
ابتدا میں بتایا گیا تھا کہ طیارہ آریانا ایئرلائن کا ہے اور صوبہ غزنی میں گرا تاہم ایئرلائن نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کا کوئی طیارہ افغانستان میں تباہ ہوا ہے۔
سول ایوی اتھارٹی کے ترجمان محمد نعیم صالحی نے فون پر بتایا کہ طیارہ پونے 1بجے کے لگ بھگ گرکر تباہ ہوا۔تاہمصوبائی گورنرکے ترجمان عارف نوری نے بتایا کہ یہ حادثہ کسی نامعلوم وجوہ کی بنا پرمقامی وقت کے مطابق 13:10 بجے پیش آیا۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے اہلکار علاقے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن یہ علاقہ دور دراز ہے ، اور ہماری سیکیورٹی فورسز تک اس علاقے تک رسائی نہیں۔
اس حوالے سے مختلف اطلاعات آرہی ہیں کہ صوبہ غزنی میں ایک طیارہ گرکرتباہ ہوا ہے تاہم اس کی کوئی بھی صحیح شناخت نہیں کرسکا۔
سوشل میڈیا پربھی مختلف اطلاعات آرہی ہیں اور تبصرے آرہے ہیں کچھ کہتے ہیں کہ یہ آریانا افغان مسافر طیارہ ہے جسے طالبان نے غزنی میں گرایا تھا اور کچھ کا کہنا ہے کہ یہ فوجی جیٹ تھا اورعملہ محفوظ تھا اور طالبان ان کی تلاش میں ہیں۔
ایک شخص نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پرلکھا کہ یہ آریانا افغان مسافر بردار طیارہ تھا اور اس سلسلے میں ٹویٹ کیا گیا۔
ایک اور نے لکھا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ امریکی فوجی جیٹ طیارہ ہے جو اس علاقے میں گرکرتباہ ہوا ہے اورعملے کے دو ارکان زندہ تھے اور طالبان کے ڈر سے کہیں چھپے ہوئے ہیں۔
#Update: the vidoe recorded from the crashed plane, shows the huge damage in front side but the back side isn't like this.
Unconfirmed news say, #Taliban searching 2 live crew in near villages,whom fled the area before arriving of the Taliban.#Afghanistan pic.twitter.com/5rGVK1JT13
— 𝐁𝐚𝐝𝐫-𝐮𝐥-𝐡𝐮𝐝𝐚 𝐍𝐞𝐰𝐬💧 (@Badr_ul_huda) January 27, 2020