بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف یورپی پارلیمان میں بھی بحث کے لیے ایک قرارداد منظورکرلی گئی، جس پر بھارت نے شدید اعتراض کرتے ہوئے اسے داخلی معاملہ قرار دیا ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے، جب وزیراعظم نریندر مودی مارچ میں انڈیا- یورپی یونین سمٹ میں شرکت کے لیے برسلز جانے والے ہیں۔
751 رکنی یورپی پارلیمان میں 651 اراکین کی غیرمعمولی اکثریت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کےعلاوہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں پربحث کے لیے کُل چھ قراردادیں منظورکی ہیں۔ ان پر29 جنوری کو بحث اور30 جنوری کو ووٹنگ ہو گی۔
قراردادیں منظور ہو جانے کے بعد انہیں بھارتی حکومت، پارلیمان اور یورپی کمیشن کے سربراہان کو بھیجی جائیں گی۔ قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے بھارت میں شہریت کا تعین کرنے کے طریقے میں انتہائی خطرناک طور پر تبدیلی کی گئی ہے۔
قراردادوں میں کہا گیا ہےلوگوں کے خدشات کو دورکرنے اوراصلاحات کی بجائے حکومت کے متعدد رہنما مظاہرین کو بدنام کرنے، ان کی تذلیل کرنے اورانہیں ڈرانے دھمکانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
یورپی یونین کے اراکین پارلیمان نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کے ذریعے بہت بڑی سطح پر لوگوں کو شہریت سے محروم کیا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے کئی لوگ وطن سے محروم ہو جائیں گے۔
بھارت نے یورپی یونین کی اس قرارداد پر شدید تنقید کی ہے۔ حکومتی ذرائع نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ”یورپی یونین کو ایسے اقدام نہیں اٹھانے چاہئیں جو جمہوری طور پر منتخب ممبران پارلیمان کے اختیارات اور اتھارٹی پر سوال کھڑے کریں۔
دہلی میں حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ سی اے اے پوری طرح بھارت کا داخلی معاملہ ہے اور یہ قانون پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں بحث کے بعد جمہوری طریقے سے بنایا گیا ہے۔
ہمیں امید ہے کہ یورپی پارلیمان میں قرارداد پیش کرنے والے اوراس کی حمایت کرنے والے کوئی اگلا قدم اٹھانے سے قبل ہم سے رابطہ کریں گے تاکہ انہیں حقائق کی مکمل اور درست معلومات مل سکے۔