محکمہ قرنطینہ نے امریکی سویابین کو محفوظ قراردیتے ہوئے زہریلی گیس کے پھیلاؤ کا سبب بننے کا امکان مسترد کردیا۔
ڈائریکٹرجنرل پلانٹ پروٹیکشن فلک نازنے بتایا کہ سویابین میں کسی قسم کے حشرات یا مضرگیس کے اثرات نہیں ملے،15فروری کو قرنطینہ عملے نے ہرکولیس جہازپرجاکرامریکا سے درآمدی سویا بین کا تجزیہ کیا اورقرنطینہ جانچ کی، تاہم اس کے نمونوں میں کسی قسم کے زرعی حشرات نہیں پائے گئے۔
فلک نازنے بتایا کہ سویابین کی کھیپ کو امریکا سے روانگی سے قبل فاسفین کی گولیوں سے ٹریٹ کیا گیا تھا اورکراچی کی بندرگاہ پہنچنے کے بعد فاسفین کے اثرات ختم ہوچکے تھے،اس لیے کراچی کی بندرگاہ پرآف لوڈنگ سے قبل اس پرکیڑے مارادویات کا اسپرے نہیں کیا گیا کیونکہ کراچی بندرگاہ پہنچنے پراگر زرعی مصنوعات حشرات سے پاک ہوں توکیڑے مارادویات کا اسپرے نہیں کیا جاتا۔
علاوہ ازیں کراچی کے ضیا الدین اسپتال کیماڑی میں کل رات 8 سے آج صبح 8 بجے تک گیس سے متاثرہ 82 افراد لائے گئے جنہیں فوری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا، متاثرہ افراد میں سے کسی کی حالت تشویشناک نہیں تھی۔
ترجمان اسپتال کے مطابق متاثرہ افراد جیکسن، ڈاکس، ریلوے کالونی، مجید کالونی، شیریں جناح کالونی، سکندرآباد اوردیگر علاقوں کے رہائشی ہیں۔
ادھرکراچی پورٹ پر درآمدی سویا بین کی آف لوڈنگ روک دی گئی ہے تاہم سویا بین کا جہازہرکولیس بدستورکراچی بندرگاہ پر موجود ہے اور احکامات کے باوجود بندرگاہ سے نہیں ہٹایا گیا۔
حکومت نے ہرکولیس جہازکو پورٹ قاسم پرلنگراندازکرنے اوراس پرلدی باقی ماندہ سویا بین وہیں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے دریں اثنا کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کے خطرات کے پیشِ نظر خوف و ہراس کے باعث کیماڑی سمیت شہرکے متعدد اسکول اورکالجزآج بند رہے۔