اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں افغانستان میں ہلاک اورزخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعداد ایک لاکھ رہی۔
ہفتے کے روزعالمی ادارے کے افغانستان کے لیے معاون مشن کی جانب سے یہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ یہ ادارہ افغانستان میں گزشتہ اٹھارہ برسوں سے جاری جنگ میں عام شہریوں کو پہنچنے والے جانی نقصان کی تفصیلات جمع کرتا ہے۔ یہ رپورٹ ایک ایسے موقع پر جاری کی گئی ہے، جب امریکا اور طالبان کے درمیان سات روزکے لیے ‘تشدد میں کمی’ کے ایک معاہدے پرعمل درآمد کا آغاز ہوا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ امریکا اورطالبان رواں ماہ کی 29 تاریخ کوافغان امن معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں۔افغان صدارتی الیکشن، کیا اشرف غنی جیت کربھی ہارگئے؟ پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی میں کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا ،گوٹیریش افغانستان کے لیے خصوصی عالمی نمائندے تادامیچی یاماموتو کے مطابق افغانستان میں جاری تشدد کے اثرات سے کوئی عام شہری متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پایا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں متحارب تمام گروپوں کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ وہ لڑائی ختم کریں اورامن کے قیام کی کوشش کریں۔عام شہریوں کی زندگی کوہرحال میں تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس تین ہزار چار سو ترانوے افغان شہری ہلاک اور چھ ہزار نو سو نواسی زخمی ہوئے۔ ان میں سے چند اسلامک اسٹیٹ کی کارروائیوں کا نشانہ بنے جب کہ زیادہ تک عام شہریوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کے درپردہ طالبان، افغان فورسزاور امریکی عسکری کارروائیاں تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کے حملوں میں ہونے والے جانی نقصان میں 2013 سے 2018 تک کے کسی بھی سال کے مقابلے میں گزشتہ برس 21 فیصد جب کہ افغان سیکیورٹی فورسز اورامریکی فوج کی کارروائیاں کے نتیجے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 18 فیصد بڑھی ہے۔
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مِچیل باچیلیٹ کا کہنا ہے کہ افغان جنگ میں تمام متحارب فریقین جنگ کے بنیادی اصولوں کا احترام کریں اوربہ ہر صورت عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔