امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پربھارتی پولیس اورانتہا پسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر بدترین تشدد کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق اور78افراد زخمی ہو گئے۔
شمال مشرقی دہلی میں انتہا پسند ہندو ہجوم کولاٹھیوں’ راڈز اور پٹرول بموں سے لیس تھا نے گاڑیوں’ دکانوں اورگھروں کو جلا دیا،فسادات روکنے کے لیے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی میں پولیس اور پیرا ملٹری فورس کے دستے تعینات ہیں، مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں صورتِ حال آج بھی بہت کشیدہ ہے۔
نئی دہلی کے 6 میٹرو اسٹیشن آج بھی بند ہیں، برہما پوری اور موج پور کے علاقوں میں پتھراؤ کیے جانے کی اطلاعات ملی ہیں، موج پور میں آج صبح 5 موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ علاقے میں پولیس کا فلیگ مارچ جاری ہے۔
شہریت قانون کے خلاف مظاہرین پر پولیس بھی حملہ آوروں کے ساتھ مِل گئی، حملہ آوروں نے پُرامن مظاہرین پر پتھر برسائے، دکانوں، مزاروں اور ٹائر مارکیٹ کو آگ لگا دی۔
پولیس کی سرپرستی میں بی جے پی کے رہنماؤں اور انتہا پسند ہندوؤں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف پرامن دھرنے پر بیٹھے مظاہرین پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں خوفناک فسادات پھوٹ پڑے۔
"Bol Jai Shri Ram…"
(Received this clip from #Delhi)#DelhiViolence #CAA #DelhiRiots #DelhiBurning pic.twitter.com/LvX5uyICVj— افشاں مصعب (@AfshanMasab) February 24, 2020
دہلی میں جگہ جگہ اورگلی گلی ہنگامے پھوٹ پڑے، لوگوں کو روک روک کران کا مذہب پوچھا جانے لگا۔ بھارتی پولیس کی سرپرستی میں مسلمان مظاہرین پر بدترین تشدد کیا گیا۔
ان واقعات کی درجنوں ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آئیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی پولیس کے سامنے چند لاشیں پڑی ہیں جبکہ پولیس اہلکار دم توڑتے مسلم نوجوانوں کو مارتے ہوئے ان سے جے شری رام کے نعرے لگانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
حملہ آور ہندوؤں نے مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کا شامیانہ اکھاڑ پھینکا اور ببانگ دہل کہا کہ انہیں پولیس کی مدد حاصل ہے۔