پنجاب کابینہ کی جانب سے نوازشریف کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد رانا ثناءاللہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف واپس نہیں آئیں گے ،جب تک علاج مکمل نہیں ہو گا ، وہ کیوں واپس آئیں گے ؟ ان کی صحت سب سے اہم ہے ، یہ فیصلہ سیاسی انتقامی جذبات کا شاخسانہ ہے ، جس کے تحت پچھلے ڈیڑھ سال سے اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔
ن لیگ کے رہنما رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پنجاب کابینہ کے اس طرح کے فیصلے کی امید تھی اوراس کے علاوہ کسی اور فیصلے کی توقع بھی نہیں کی جا سکتی ، یہ سیاسی انتقامی جذبات کا شاخسانہ ہے، جس کے تحت پچھلے ڈیڑھ سال سے اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا وہاں پر قیام عدالت کے اس فیصلے سے مشروط ہے کہ جب تک انہیں علاج کی ضرورت ہو گی وہ وہاں پر ٹھہر سکیں گے اور جب وہ سمجھیں گے کہ تندرست ہیں اورڈاکٹرزانہیں اجازت دیں گے تو واپس آ جائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس لیے یہ فیصلہ متوقع تھا اوراس فیصلے کی قانونی نگاہ میں کوئی حیثیت نہیں، یہ بالکل غیرقانونی اور غیر اخلاقی فیصلہ ہے،یہ فیصلہ سیاسی انتقام ہے ۔
رانا ثناءاللہ کا کہناتھا کہ نوازشریف کی سرجری 24 فروری کو شیڈول تھی کیونکہ نوازشریف کو ہارٹ کے علاوہ کئی دیگر مسائل بھی ہیں تو اس صورت میں ڈاکٹرز نے ہی حتمی فیصلہ کرنا ہے کہ وہ سرجری کیلیے کب فٹ ہو تے ہیں ۔ڈاکٹرزنے گزشتہ روز پروسیجر نہیں کیا ہے تاہم امید ہے کہ اگلے ہفتے ٹائم مقرر کیا جائے ۔
رانا ثناءاللہ کا کہناتھا کہ پنجاب حکومت کے پاس کون سا اختیار ہے کہ وہ ان کو واپس لائے گی ،یہ سیاسی محاذ آرائی اور بیان بازی کا عمل ہے ، ان کو چاہیے تھا کہ جو بھی ان کی رائے تھی اسے عدالت لے کر جاتے ۔
رانا ثناءاللہ نے نوازشریف کی واپسی سے متعلق واضح کرتے ہوئے کہاکہ ” نوازشریف واپس نہیں آئیں گے جب تک علاج مکمل نہیں ہو گا ، وہ کیوں واپس آئیں گے ؟ ان کی صحت سب سے اہم ہے ۔“
انہوں نے کہا کہ ہماری لیگل ٹیم سیاسی صورتحال پر جو قانونی مشورہ دے گی اس پر نوازشریف آگے چلیں گے ۔نوازشریف کی میڈیکل پورٹ کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ان کے کہنے سے کیا فرق پڑتا ہے ، ان کو ہر روز رپورٹ بھیجیں گے تو کہیں گے کہ رپورٹ نہیں آئی ہے ۔
رانا ثناءاللہ کا کہناتھا کہ رپورٹس اوراس کی پوری تفصیل ان کو جمع کروا دی گئی ہے ، ڈاکٹرعدنان نے ایک دو رپورٹس کو میڈیا کو بھی ریلیز کی تھیں ۔
فواد چوہدری کی جانب سے میڈیکل رپورٹس مشکوک قرار دیے جانے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ن لیگی رہنما کا کہناتھا کہ ” مشکوک تھے تو مشکوک رزلٹ دینے والے اور رائے قائم کرنے والے ان کے پاس موجود ہیں ،وہ سرکاری ملاز م ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ، شوکت خانم کے ڈاکٹرز تصدیق کرنے کیلیے آئے تھے اورانہوں نے وزیراعظم کو رپورٹ دی تھی ، اس پر وزیراعظم نے کابینہ میں بیان بھی دیا تھا ، یہ جو لوگ ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ۔“