شامی حلیف روس نے خانہ جنگی کا شکار صوبہ ادلب میں جنگ بندی کی تجویز مسترد کردی۔
شام میں باغیوں کے آخری گڑھ سمجھے جانے والے علاقے ادلب میں منگل کے روز بھی کم از کم11 شہری مارے گئے۔ ان میں بچے بھی شامل ہیں۔
روس نے کہا کہ وہ باغیوں کے ساتھ جنگ بندی پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوگا۔ روس اور ترکی شام میں جاری خانہ جنگی میں متحارب دھڑوں کی حمایت کررہے ہیں۔
شام میں ادلب کا علاقہ باغیوں کا آخری مضبوط گڑھ ہے۔ روس ترکی پر ادلب سے انتہاپسند جنگجو گروپوں کو ہٹانے کے لیے زور دیتا رہا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جنیو ا میں اقوام متحدہ کی میٹنگ کے دوران کہا کہ روس اس طرح کی جنگ بندی کے امکان کو مسترد کرتا ہے کیوں کہ جنگ بندی سے دہشت گردوں کی طرف سے بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی جاری رکھنے میں ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
لاوروف نے اقو ام متحدہ حقوق انسانی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی انسانی حقوق کا معاملہ نہیں یہ دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے اوران کی کارروائیوں کے لیے انعام سے نوازنے کے مترادف ہوگا۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ ادلب میں منگل کے روز کم از کم 19 شہری مارے گئے،شامی حکومت کی طرف سے فضائی حملوں اور بھاری توپوں سے گولہ باری سے ہلاک ہونے والوں میں 8 بچے بھی شامل ہیں۔
غیر سرکاری تنظیم ‘سیو دی چلڈرن’ کی سونیا خوش کا کہنا تھا، "آج کے حملے اس بات کا ایک اور ثبوت ہیں کہ شمال مغربی شام میں بچوں اور شہریوں کے خلاف تشدد تباہ کن سطح تک پہنچ چکی ہے۔
دریں اثنا ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں کا کہنا ہے انہوں نے ادلب کے قریب نیرب قصبہ سے روسی حمایت یافتہ شامی فورسز کو پیچھے دھکیل دینے کے بعد اس پر قبضے کر لیا ہے۔
ریڈ کراس کی اپیل بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے بھی متحارب دھڑوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حملے سے بچنے کے لیے شہریوں کو تشدد زدہ علاقے سے باہر نکلنے کے لیے محفوظ راستہ دیں۔