افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغان صدراشرف غنی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے طالبان قیدیوں کی رہائی تک انٹراافغان مذاکرات میں شرکت سے انکارکر دیا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی تک انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے۔
ترجمان طالبان نے غیرملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا طالبان معاہدے کے تحت طالبان کے 5 ہزار قیدی 10مارچ تک رہا ہونے ہیں۔
خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نےطالبان قیدیوں کی رہائی کی شرط تسلیم کرنے سے انکارکیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دو روز قبل امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ دوحہ میں ہوا جس کے بعد افغان صدرا شرف غنی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امن معاہدے کی اہم شرط سے پیچھے ہٹ گئے اورکہا کہ طالبان کے پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا ، طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹرافغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
افغان صدرکے بیان پراب طالبان کی جانب سے بھی اہم ترین بیان جاری کردیا گیاہے جس میں کہا گیاہے کہ قیدیوں کی رہائی تک انٹرا افغان مذاکرات نہیں ہوں گے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ طالبان معاہدے کے مطابق طالبان کے5 ہزارقیدی 10 مارچ تک رہا ہونے ہیں لیکن افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی شرط تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روزافغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ طالبان کے قیدیوں کا معاملہ افغانستان کے عوام کا حق اور خود ارادیت ہے، جزوی جنگ بندی مکمل جنگ بندی کے مقصد کے حصول تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں7روزکی جزوی جنگ بندی جاری رہے گی،قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے،امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کررہا ہے،طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا۔ان کا کہناتھا کہ انٹر اافغان مذاکرات کیلئے اگلے 9 دن میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائیگی۔