ترکی، پاکستان اورانڈونیشیا کے بعد ایران نے بھی بھارتی دارالحکومت دہلی میں ہونے والے فسادات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ایران بھارتی مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد کی لہرکی مذمت کرتا ہے۔بھارتی حکام پر زور دیتے انہوں نے کہاکہ کہ وہ تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور بے حس شرپسند عناصر کو غالب نہ آنے دیں۔ مستقبل کا راستہ پرامن بات چیت اورقانون کی حکمرانی میں ہے۔
Iran condemns the wave of organized violence against Indian Muslims.
For centuries, Iran has been a friend of India. We urge Indian authorities to ensure the wellbeing of ALL Indians & not let senseless thuggery prevail.
Path forward lies in peaceful dialogue and rule of law.
— Javad Zarif (@JZarif) March 2, 2020
بھارت نے ایران کے اس بیان پر ابھی تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا لیکن ماضی میں اس مسئلے پر جب بھی کسی بیرونی ملک کی جانب سے نکتہ چینی کی گئی تو بھارت نے اسے یکسر مسترد کردیا۔ امریکی پابندیوں کے دباؤ کے پیش نظر بھارت نے ایران سے تیل خریدنا بند کر دیا ہے لیکن ایرانی بندرگارہ چابہار پر بھارت کے تعاون سےکام جاری ہے۔
اس سے قبل انڈونیشیا نے جکارتہ میں بھارتی سفارت کار کو بلا کر فسادات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا اور مذہبی امور سے متعلق وزارت نے بھی اپنے سخت بیان میں ”مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی تھی۔” گزشتہ ہفتے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی دہلی کے فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں ”ملک گير سطح پر مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی دہلی کے فسادات کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اورکہا تھا کہ اس سے بھارتی مسلمان انتہا پسندی کی طرف مائل ہوں گے جس کے علاقائی سطح پر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ اس سے قبل مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی نے دہلی کے فسادات کی سخت مذمت کی تھی۔