لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے صدراورقومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کی ٹرائل کورٹ سے مستقل حاضری سے معافی کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی درخواست مسترد کردی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔عدالتِ عالیہ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے پرشہباز شریف سے جواب طلب کرلیا ہے۔
نیب کے وکیل نے شہباز شریف کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف کے عدالت میں پیش ہوئے بغیران کی مستقل حاضری سے معافی کی درخواست منظورکرلی گئی۔
نیب وکیل نے مزید کہا کہ حاضری معافی کی درخواست میں ملزم کا عدالت میں پیش ہونا لازمی ہے۔عدالت نے نیب سے سوال کیا کہ شہباز شریف کے پیش نہ ہونے سے ٹرائل کیسے متاثر ہوگا؟۔
نیب نے جواب دیا کہ شہباز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں 2 ریفرنسز آشیانہ اقبال اور رمضان شوگر مل زیرِ سماعت ہیں۔
نیب نے مزید کہا کہ شہباز شریف ان کیسز میں مرکزی ملزم ہیں، ٹرائل کورٹ نے قانون کے برعکس ان کی مستقل حاضری سے معافی کی درخواست منظورکی۔
نیب نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کا شہباز شریف کو مستقل حاضری سے معافی دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
ہائی کورٹ نے نیب کی شہباز شریف کی فوری حاضری سے معافی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔