جرائم کی عالمی عدالت(آئی سی سی) نے حکم دیا ہے کہ افغانستان میں امریکہ اور دیگر فریقین کی جانب سے کیے گئے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
اس سے قبل ان مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کو روکنے کے حق میں فیصلہ سنایا گیا تھا جس کے خلاف اپیل کے بعد اب آئی سی سی نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔
فیصلے کے بعد مئی 2003 سے اب تک طالبان، افغان حکومت اورامریکی افواج کی کارروائیوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔
امریکہ آئی سی سی کا دستخط کنندہ نہیں اوراپنے شہریوں پراس عدالت کے دائرہ اختیارکو تسلیم نہیں کرتاتاہم افغانستان آئی سی سی کا ممبر ہے۔
اپریل 2019 میں ٹرائل سے پہلے آئی سی سی کے ایک بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ یہ تحقیقات آگے نہیں بڑھنی چاہئیں کیوں کہ یہ انصاف کے حق میں نہیں ہوگا۔
پروسیکیوٹر فاتو بینسودا سنہ 2017 سے ان مبینہ جنگی جرائم کی سرکاری طورپرتحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سنہ 2016 میں آئی سی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس بات پر یقین کرنے کی خاطر خواہ وجوہات موجود ہیں کہ امریکی ملٹری نے افغانستان میں سی آئی اے کی زیر نگرانی خفیہ حراستی مراکز میں قیدیوں پرٹارچرکیا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس بات پر یقین کرنے کی وجوہات موجود ہیں کہ افغان حکومت اور طالبان نے مبینہ طورپرجنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔