سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کو ٹیوشن فیس کے علاوہ زائد فیس لینے سے روک دیا اور ڈائریکٹرنجی اسکولز کو قوانین اورعدالتی حکم کےمطابق معاملہ حل کرنے کا حکم بھی دیا، عدالت نے ریمارکس دیے بچوں کی فیسیں ادا کرکے والدین کی کمرٹوٹ گئی ہے، ہم تعلیم کے نام پر دھندے نہیں چلنے دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نجی اسکولزمیں مختلف ایونٹس کےنام پر زائد فیسوں کے معاملے پر سماعت ہوئی، اسکول منیجرعدالت میں پیش ہوئے، عدالت کا استفسار کیا کونسا ایونٹ آپ روز کرتے ہیں؟
جسٹس محمدعلی نے ریمارکس میں کہا آپ لوگوں نےعجیب دھندا بنایا ہوا ہے؟ والدین کو بلیک میل کرتے ہو، خود بھی کچھ کروگے یا سب کچھ والدین سے لو گے؟ اب کیا پانی کافی گلاس بھی 5روپے میں فروخت کروگے؟.
عدالت کا کہنا تھا کہ مادر علمی جیسے الفاظ صرف کتابوں میں رہ گئے ہیں، تعلیم کے نام پر لوگوں کولوٹ رہے ہیں، احساس نام کی چیز نہیں ۔
ڈائریکٹرنجی اسکولز ڈاکٹر منصوب صدیقی بھی عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمدعلی مظہر استفسار کیا اسکولوں میں کیا ہو رہا ہے؟ کچھ علم بھی ہے؟ جس پر ڈاکٹرمنصوب صدیقی نے بتایا اسکولوں کو پابند کیاگیا ہے، ٹیوشن فیس کے علاوہ کچھ نہیں لینا، باقی اضافی فیسیں غلط ہیں۔
عدالت نے کہا اسکولوں میں ٹیوشن فیس کےعلاوہ کوئی اورفیس نہیں لینی، فوٹواسٹیٹ، اسپورٹس ڈے کے نام پر ماہانہ1000،1000 کس بات کی لیتے ہیں، ہوٹل کےمینیو کارڈ کی طرح فیسیں لکھی ہیں، اسپورٹس فیس الگ لے رہے ہو تو فزکس اور انگریزی کی بھی الگ الگ لو۔
عدالت نےنجی اسکولز کو ٹیوشن فیس کے علاوہ زائدفیسیں لینے سے روکتے ہوئے ڈائریکٹر نجی اسکولز کو حکم دیا قوانین اور عدالتی حکم کے مطابق معاملے کو حل کریں۔
عدالت نے ڈائریکٹرنجی اسکولزکو19 مارچ کو اسکول انتظامیہ سے میٹنگ کا حکم دیتے ہوئے کہا اسکول کوپابندکیاجائےکہ وہ کس کس مدمیں فیس وصول کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے نجی اسکولز مافیا نے کاروبار بنایا ہوا ہے، تعلیم کے نام پر دھندے نہیں چلنے دیں گے، بچوں کی فیسیں ادا کرکےوالدین کی کمرٹوٹ گئی ہے، لائف اسکیم پروگرام اورفلاناپروگرام آخر ان فیسوں کا کیا تُک ہے؟
عدالت نے ایک ماہ میں ڈائریکٹر نجی اسکولوں کومعاملے کو حل کرنے کا حکم بھی دیا۔