مسلمان نوجوان ارتھی کو کندھا دے کر شمشان گھاٹ لے جا رہے ہیں۔فائل فوٹو
مسلمان نوجوان ارتھی کو کندھا دے کر شمشان گھاٹ لے جا رہے ہیں۔فائل فوٹو

بھارت میں کرونا کا خوف۔مسلمانوں نے ارتھی کو کندھا دیا

کرونا وائرس کا خوف اس وقت پوری دنیا پر طاری ہے اوربھارت میں جاری لاک ڈاؤں کے سبب لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلنا نہیں چاہ رہے۔ خوف کا یہ عالم ہے کہ کسی کی موت ہونے پرمیت کو کندھا دینے کے لیے چار لوگ بھی دستیانب نہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ اتر پردیس کے بلند شہر میں پیش آیا جہاں ایک ہندو شخص کی موت کے بعد اس کی ارتھی کو کندھا دینے کے لیے اس کے بیٹے کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔ ایسے حالات میں کچھ مسلمان آگے آئے اورانہوں نے نہ صرف ارتھی کو کندھا دیا بلکہ شمشان میں آخری رسوم ادا کرنے میں بھی مدد کی۔

روی شنکر کا گھر بلندشہر کے آنند وہار میں واقع ہے اور یہ کنبہ بہت غریب ہے۔ ان کا مکان جس علاقے میں ہے وہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ ہفتہ کے روز روی شنکرکی موت واقع ہو گئی۔

بیٹے نے رشتہ داروں، دوستوں اور محلہ کے لوگوں میں والد کی موت کی خبر پہنچائی، لیکن کوئی نہیں پہنچا۔ روی شنکر کی موت سے غمزدہ کنبے کے لیے یہ مسئلہ بھی کھڑا ہو گیا کہ ارتھی کو کندھا دینے والا اور اسے شمشان تک پہنچانے والا کوئی بھی نہیں تھا۔

تھوڑی دیر کے بعد محلے کے کچھ مسلمان روی شنکرکے گھر پہنچے اورانہوں نے کنبہ کو تسلی دی۔ اس کے بعد مسلمانوں نے ارتھی تیار کرنے میں مدد کی اوراسے شمشان گھاٹ تک پہنچانے میں مدد بھی کی۔ راستہ میں ‘رام نام ست ہے’ بھی بولا۔

شمشان میں مسلمانوں نے آخری رسوم کی تیاری کروائی اور روی شنکر کے بیٹے نے چتا کو مکھاگنی دی۔ اس دوران مسلمان بھی اس کے ساتھ موجود رہے۔ شمشان میں تمام رسومات کو مکمل کرنے کے بعد وہ روی شنکر کے بیٹے کے ساتھ گھر واپس آئے۔ انہوں نے غم کی اس گھڑی میں کنبے کی ہر ممکن مدد کی بھی یقین دہانی کرائی۔