سندھ حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر متعدد مارکیٹوں کو سیل کر دیا گیا۔
کراچی میں ایس او پیزکی خلاف ورزی پر ضلعی انتظامیہ نے زینب مارکیٹ سیل کر دی جس پرتاجر سراپا احتجاج بن گئے، مظاہرے کے دوران اسسٹنٹ کمشنراور دکانداروں میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔
اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ ایس او پی کی خلاف ورزی پر زینب مارکیٹ کو سیل کیا گیا۔ سینیٹائزر ماسک اور گلووز دکانداروں نے نہیں پہن رکھے تھے۔
دوسری طرف عبدالله ہارون روڈ پر واقع زینب کے بعد وکٹوریہ اورانٹرنیشنل مارکیٹ بھی سیل کردی گئی، مارکیٹوں کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سیل کیا گیا ہے۔انتظامیہ نے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گل پلازہ کو بھی سیل کر دیا ہے۔
دکانداروں نے انتظامیہ کے ایکشن کے خلاف خوب مزاحمت کی جو بعد میں احتجاج میں بدل گئی، اسسٹنٹ کمشنر کراچی بھی پولیس کے ہمراہ موقع پر موجود تھے جن کی دکانداروں سے تلخ کلامی ہوتی رہی۔
دکانداروں کا کہنا تھا کہ ہم ایس او پی پر مکمل عملدرآمد کررہے تھے لیکن انتظامیہ نے من مانی کرتے ہوئے مارکیٹ کو سیل کر دیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ مارکیٹوں کے سروے پر ایس او پیز کی خلاف ورزی دیکھنے میں آیی ہے، مارکیٹوں میں دکانوں پر خریداروں کا رش دیکھنے میں آیا تھا، دکانوں میں خریدار اور دکان دار ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ کا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں سے متعلق کہنا ہے کہ دکانداروں کو دو دن تک وارننگز دی تھی آج تیسرا دن ہے عمل درامد نہیں ہوا تو کارروائی کی گئی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ایس او پیز کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں تاجروں نے ایس او پیز پرعمل درآمد کرنے کی یقین دہائی کرائی تھیں جس پر مارکیٹس کھلیں عمل درآمد نہ ہوا تو کارروائی کی جائے گی
دکانداروں کا کہنا ہے خردیداری کے لیئے آنے والے گاہگ احتیاطی ترابیر اختیارکرنے کے لیے تیار نہیں اتنےرش میں ایس او پی عمل درآمد کرانا مشکل کام ہے۔