عبادت گزار اللہ کے حضورسربسجود ہوکراپنے گناہوں کی معافی مانگیں گے۔فائل فوٹو
عبادت گزار اللہ کے حضورسربسجود ہوکراپنے گناہوں کی معافی مانگیں گے۔فائل فوٹو

اذان پر پابندی کیخلاف بھارتی عدالت کا بڑا فیصلہ

بھارتی ریاست یو پی میں لاک ڈاؤن کے دوران مساجد میں لاؤڈ اسپیکرسے اذان دینے پرمقامی انتظامیہ کی طرف سے پابندی لگانے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ دیا ہے ۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اذان پر پابندی لگائے جانے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم کو منسوخ کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مسجدوں میں اذان دینے کا معاملہ مذہبی آزادی سے جڑا ہے لہٰذا مسجدوں میں اذان دینے سے کسی کو نہیں روکا جا سکتا۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ اہم نکتہ بھی واضح کیا ہے کہ مسجدوں میں اذان دینے سے کووڈ۔١۹ کی گائڈ لائن کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ہے ۔ ایسے میں کووڈ ١۹ کی گائڈ لائن کو بنیاد بنا کر مسجدوں میں ہونے والی اذان پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی ۔ ریاست کے غازی پور، ہاتھرس اور فرخ آباد کے اضلاع کے  ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس نے لاک ڈاؤن کے دوران مسجدوں سے اذان دینے پر پابندی لگا دی تھی ۔

ضلع انتظامیہ کی طرف سے لگائی جانے والی ان پابندیوں کے خلاف کانگریس کے سینئیر لیڈر سلمان خورشید اور غازی پور سے ممبر پارلیمنٹ افضال انصاری نے الہ آباد ہائی کورٹ میں آن لائن درخواست داخل کی تھی۔ گذشتہ پانچ مئی کو معاملے کی سماعت مکمل کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

سلمان خورشید اورغازی پور سے بی ایس پی کے ممبر پارلیمنٹ افضال انصاری نے اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ سے مداخلت کرنے کی درخواست کی تھی۔ اپنی اپنی عرضیوں میں افضال انصاری اور سلمان خورشید نے غازی پوراورفرخ آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پرالزام لگایا تھا کہ انہوں نے زبانی طور سے مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے پر پابندی لگا دی ہے۔

افضال انصاری نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ ڈی ایم غازی پور نے یہ حکم تحریری طور پر نہیں ،بلکہ انہوں نے اپنے ماتحت پولیس افسران کو زبانی ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے علاقوں کی مسجدوں سے اذان نہ ہونے دیں ۔

درخواست میں کہا گیا کہ جن مساجد میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان ہو رہی ہے وہاں کے مؤذن اورامام کے خلاف فرضی مقدمے درج کیے جا رہے ہیں۔ افضال انصاری نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہا تھا کہ غازی پورکی جن مساجد میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان ہو رہی ہے مقامی انتظامیہ کی طرف سے ان کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔

افضال انصاری نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائی سے آئین میں دئے گئے اقلیتوں کے بنیادی حقو ق کی پامالی ہو رہی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے ان درخواستوں پر ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔