لاک ڈاؤن کی وجہ سے فضائی آلودگی میں کمی آئی ہے۔فائل فوٹو
لاک ڈاؤن کی وجہ سے فضائی آلودگی میں کمی آئی ہے۔فائل فوٹو

اوزون کی تہہ میں ہونے والا سوراخ بھرگیا

گزشتہ کئی برسوں سے زمین کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بچانے والی حفاظتی تہہ یا اوزون میں سوراخ پیدا ہو گئےتھے جو زمین کی حدت میں اضافے کا سبب بن رہے تھے تاہم اب شمالی قطب کے اوپر موجود سوراخ بند ہوگیا ہے۔

ہماری زمین کے شمالی قطب کے کرہ ہوائی میں موجود کیمیائی مادے اوزون کی تہہ موجود ہیں جو سورج کی نقصان دہ شعاعوں کو سطح زمین تک پہنچنے سے روکتی ہے۔ زمین پر ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے سبب اوزون کی اس حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچ رہا تھا اوراس میں سوراخ پیدا ہوگئے ہیں تاہم اب آرکٹک کے اوپرموجود ایک سوراخ بھرگیا ہے۔

عالمی موسمیاتی تنظیم کے ترجمان کلار نیولِس نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ اوزون کی حفاظتی تہہ میں اس سوراخ کا بھرنا خاص مادے اورکرہ ہوائی میں بہت شدید سردی کے سبب ممکن ہوا۔ کرہ ہوائی زمین کی سطح سے 10 سے 50 کلومیٹر تک کے اونچائی تک موجود ہے تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شمالی نصف کرے پر واقع اس بہت بڑے سوراخ کے بھر جانے کا تعلق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن سے نہیں ۔

زمین کا مشاہدہ کرنے کا یورپی یونین کا ادارہ (سی اے ایم ایس) اس سوراخ کی نگرانی کر رہا تھا۔ اس ادارے کی جانب سے اس کے بند ہونے کا گزشتہ ہفتےاعلان کیا گیا۔ کورونا وائرس کے دوران کیے جانے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے فضائی آلودگی میں کمی آئی ہے اورعام طورپرخیال کیا جا رہا تھا کہ اوزون کے تہہ میں موجود یہ سوراخ اسی وجہ سے بند ہوا تھا تاہم نیولِس نے اس خیال کو مسترد کردیا اورکہاکہ اس سوراخ کا بند ہونے کا کووڈ انیس کے لاک ڈاؤن سے کوئی تعلق نہیں۔

سی اے ایم ایس’ نے بھی کہا کہ اس تبدیلی کا شاید اس وبا سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اس ادارے نے ٹوئٹ کی، ”یہ طویل عرصے موجود ایک غیر معمولی قطبی چکرکی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ اس کا ہوا کے معیار کے بہتر ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔” یورپی خلائی مرکزکے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کا اندازہ تھا کہ یہ سوراخ درجہ حرارت کے بڑھنے کے ساتھ ہی بھر جائے گا۔