مظاہروں پر قابو پانے کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا۔فائل فوٹو
مظاہروں پر قابو پانے کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا۔فائل فوٹو

امریکی ریاست منی سوٹا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کیخلاف مظاہرے جاری

 امریکی ریاست منی سوٹا میں غیر مسلح سیاہ فام شخص کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔

امریکی ریاست منی سوٹا میں پولیس تحویل میں غیر مسلح سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے خلاف پرتشدد مظاہرے تیسرے روز بھی جاری ہیں، پولیس گردی کے خلاف شہریوں کی بڑی تعداد گھروں سے نکل آئی ہے اور صبح سے رات گئے تک سڑکوں پر مظاہرے جاری ہیں۔

مظاہرین نے اس دوران توڑ پھوڑ کی اور دکانوں میں لوٹ مار بھی کی، کئی املاک کو بھی نقصان پہنچایا اور کچھ عمارتوں کو آگ بھی لگائی۔

مظاہرین نے اس موقع پر کہا کہ سفید فام پولیس اہلکاروں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے اور وہ سیاہ فاموں کو آج بھی غلاموں کی طرح سڑکوں پر قتل کر رہے ہیں۔ہنگامہ آرائی اور لوٹ مار سے بچنے کے لیے مینیاپلیس میں کئی اسٹورز بند کردیے گئے ۔

مظاہرے شدت اختیار کرنے پر ریاست بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور مظاہروں پر قابو پانے کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا ہے، ریاست میں حکام نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے 500 فوجیوں کو تعینات کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگڑتی صورتحال پر وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کی مشکل کو سنبھال لیں گے لیکن اگر لوٹ مار شروع ہوگی تو گولی مارنے کیاجازت دے دی جائے گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشال باشالے نے کہا ہے کہ امریکا کو سیاہ فام شخص کو تشدد سے ہلاک کرنے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔

واضح رہے کہدو دن قبل امریکی پولیس اہلکار نے جارج فلوئیڈ نامی 46 سالہ سیاہ فام شخص کی گردن اپنے گھٹنے کے نیچے دے کر ہلاک کیا تھا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد امریکہ میں مظاہرے شروع ہوئے۔