حکومت نے 29 ارب کی سبسڈی کا معاملہ نیب کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 1985ءسے اب تک دی گئی تمام سبسڈیز پر ریفرنس بھیجا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کو حکومتی فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے معاون خصوصٰ برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبرکا کہنا تھا کہ چینی بحران پر وزیراعظم نے ایکشن پلان کی منظوری دے دی ہے۔ 29 ارب کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجا جا رہا ہے۔ 1985ء سے اب تک جتنی سبسڈی دی گئی، سب کا ریفرنس بھیجا جائے گا۔ اس کے علاوہ سندھ حکومت کی سبسڈی کے تمام معاملات بھی نیب کو بھیجے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے7 اہم بڑی سفارشات کی منظوری دی ہے جن میں شوگر ملوں کو ملنے والی سبسڈی کی تحقیقات نیب کے سپرد کی گئی ہیں۔انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس فراڈ اور بے نامی لین دین کی تحقیقات ایف بی آر کرے گا۔مسابقتی کمیشن، کارٹیلائزیشن کی تحقیقات کرے گا۔برآمدات اور قرض معاف کروانے کی چھان بین اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے کی گئی ہیں۔
کارپوریٹ فراڈ کی تحقیقات، ایف آئی اے، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کرے گا۔مبینہ جعلی برآمدات اورمنی لانڈرنگ کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کی گئی ہے۔صوبائی قوانین کی خلاف ورزی کی تحقیقات انسدادِ بدعنوانی کے صوبائی محکمے کو دی گئی ہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگرکی قیمت کو کنٹرول کرنے سے متعلق بھی سفارشات دی ہیں، حماد اظہرکی سربراہی میں کمیٹی چینی کی قیمت کم کرنے کے اقدامات کرے گی، 20 سے 25 سال کی سبسڈی کی تحقیقات کیلیے ریفرنس دائرکرنےکا فیصلہ کیا ہے، 29 ارب روپے کی سبسڈی کا معاملہ نیب کو بھیجا جارہا ہے، چینی بحران کے ٹیکس سے متعلق معاملہ ایف بی آر کو دے رہے ہیں، 9 شوگرملز کے بعد دیگر جوملز ہیں ان کی بھی تحقیقات ہوں گی۔
معاون خصوصی احتساب نے کہا کہ 1985 سے جنہوں نے چوری کی نیب ان معاملات کی تحقیقات کرے اور ایف بی آر ریکوریزکرےاور90 دن میں وفاق کو رپورٹ پیش کرے جب کہ کمیشن کی رپورٹ بتاتی ہے کہ شوگرانڈسٹری کے لوگ من چاہی زیادتیاں کررہے تھے، چینی بحران میں سیاسی لوگ بھی فائدے کے لیے ملوث ہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگرکمیشن کی رپورٹ میں شواہد ملے ہیں کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کی گئی، جو چینی افغانستان گئی اور جو پہنچی اس میں تضاد ہے، 15 سے 20 ٹن والے ٹرک پر 80 ٹن کی رسیدیں کٹی ہیں کہ چینی افغانستان جا رہی ہے، اسمیں منی لانڈرنگ بھی ہوئی ہے بلیک منی کو وائٹ کیا گیا، چینی افغانستان ایکسپورٹ کےمعاملے کی تحقیقات بھی ایف آئی اے کرے گی، ایف آئی اے 90 دن میں کیسز عدالتوں میں جمع کرائے گی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگرملزنے اجازت کے بغیراضافی چینی بناکرفراڈ کیا، اضافی چینی بنانے کامعاملہ صوبوں کی اینٹی کرپشن دیکھیں گی، سبسڈی وصول کرنے والی فیکٹریز نے ہیرپھیرکی ہےتوتحقیقات ہوں گی، 5 سال کے فارنزک میں سیلز ٹیکس فراڈ اور انکم ٹیکس کم دینے کے بھی شواہد ملے ہیں،
شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم چاہتےہیں اسکینڈلزکےنتائج جلدی آئیں لیکن ہم قانون کے تابع ہیں، نیب آزاداورخود مختار ادارہ ہے وہ ہمارے کنٹرول میں نہیں، نیب سے درخواست کر رہے ہیں جب سے نیب قانون کا اطلاق ہوتا ہے اسکی پوری تحقیق کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شوگر انڈسٹری کا گٹھ جوڑ تھا، البتہ اس ملک میں جتنے مافیا ہیں ایک ایک کرکے سب سے نمٹیں گے۔
بیرسٹر شہزاد اکبرنے انکشاف کیا کہ 90ء کی دہائی میں ایک بڑے خاندان نے بھارت کو چینی دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے جو اب یہ تمام معاملے کو دیکھے گا۔ ایف بی آر نوے روز میں ریکوری رپورٹ حکومت کو جمع کرائے۔
معاون خصوصی نے واضح اور دوٹوک موقف اختیارکرتے ہوئے کہا کہ چاہے کوئی شخص کتنا ہی طاقتور ہو یا اس کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق ہو، اسے جواب دینا ہوگا۔ یہی تحریک انصاف کا منشور اور مینڈیٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018ء میں عوام نے عمران خان کو احتساب کے لیے مینڈیٹ دیا تھا۔ وزیراعظم نے قوم سے تحقیق اور رپورٹ منظر عام پر لانے کا وعدہ کیا تھا۔ رپورٹ کی روشنی میں جن چیزوں پرعمل کرنا ہے، میں وہ بتاؤں گا۔ شوگر رپورٹ بتاتی ہے کہ ریگولیٹر نے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔ بڑے پلیئرز تمام پارٹیوں سے تعلق رکھتے تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ شوگر مافیا میں بڑے بڑے لوگ شامل ہیں لیکن عوامی مفاد کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ کئی لوگوں کا خیال تھا کہ بڑے بڑے نام کی وجہ سے انکوائری رپورٹ ادھر ہی رہ جائے گی۔
شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم اس انتہائی اہم معاملے پر بہت زیادہ سنجیدہ تھے۔ انہوں نے فوری چینی بحران پرانکوائری کمیشن بنایا اور اس کی رپورٹ کو پبلک کیا۔ انکوائری رپورٹ کا فرانزک آڈٹ بھی مقررہ وقت میں ہوا۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ سیلز ٹیکس فراڈ سے متعلق بھی شواہد ملے ہیں۔گنے کی کم قیمت اور وقت پر عدم ادائیگی بھی بڑا مسئلہ ہے۔ 9 ملزکے علاوہ باقی شوگر ملز کا بھی آڈٹ ہوگا۔ تمام بے نامی ٹرانزیکشن پر ایف بی آر کارروائی کرے گا۔