‏نیب کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم نے حفیظ شیخ کو یکم دسمبرکو طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔فائل فوٹو
‏نیب کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم نے حفیظ شیخ کو یکم دسمبرکو طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔فائل فوٹو

کورونا سے معیشت کو3 ہزار ارب کا دھچکا لگا۔حفیظ شیخ

مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا سے معیشت کو بڑا دھچکا لگا،ملک کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔ اقتصادی جائزہ پیش کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکامی کا ذمے دار کورونا کو قرار دے دیا۔

مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ پورے ملک کی آمدن تقریباً 0.4 فیصد کم ہوگی، برآمدات اور ٹیکس کلیکشن بھی متاثر ہوئے، صنعتی شعبے کی گروتھ منفی 2.6 فیصد، زراعت کی شرح نمو محض 2.7 فیصد رہی، 20 ارب خسارے کو 3 ارب تک لے آئے۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں اخراجات میں کمی کی پالیسی میں کامیابی ہوئی، پہلی دفعہ متوازن پالیسی سے اخراجات اورآمدن میں توازن لایا گیا، خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی۔ 20 ارب ڈالر کے خسارے کو کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لے آئے ہیں، پہلی بار پورے سال میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا، کسی وزارت کوضمنی گرانٹ کی مدمیں کوئی فنڈ جاری نہیں ہوا۔  م

حفیظ شیخ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ماضی کے قرضے واپس کرنے کے لیے قرضے لیے، ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا پروگرام کیا، موثر حکمت عملی سے پانچ ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے گئے، پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس سرپلس رہا ہے، ہماری آمدنی اخراجات سے زیادہ رہی۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا وائرس سےعالمی معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا کی آمدنی میں 3 سے 4 فیصد کمی ہوگی، ہم نے کورونا سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، کورونا سے نمٹنے کے لیے 1240 ارب کا ایک پیکج دیا ، زرعی شعبے کو ریلیف کے لیے 50 ارب روپے دیے، یوٹیلٹی اسٹورز پر اربوں روپے کی سبسڈی دی اورآٹا، چینی سمیت اشیائے ضروریہ سستی کیں، ہم نے چھوٹے کاروبار کے 3 ماہ کے بل معاف کیے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے مستحکم ہوتی ہوئی معیشت کو بھی دھچکا لگا، کوروناسے پہلے پاکستانی معیشت 3 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع تھی لیکن رواں مالی سال معاشی شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی، بڑے صنعتی شعبے کی ترقی منفی 7.78 فیصد رہنے کا امکان ہے، تھوک اور پرچون کاروبار کی ترقی کی شرح میں 3.42 فیصد کمی ہوئی، سروسز سیکٹر کی ترقی کی شرح 0.59 فیصد جب کہ فنانس اور انشورنس سیکٹر میں 0.79 فیصد کی بہتری آئی۔

مشیر خزانہ نے کہاکہ صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 2.64 اور ٹرانسپورٹ میں منفی 7.1 فیصد رہی۔ رواں سال ایف بی آر ٹیکسوں سے 3900 ارب روپے حاصل ہوں گے، ہم نے نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1600 ارب روپے وصول کئے ہیں، درآمدات میں کمی سے ریونیو متاثر ہوا ورنہ ریونیو گروتھ 27 فیصد سے زیادہ رہتی۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں سال فی کس آمدنی 2 لاکھ 24 ہزار کے ہدف کے برعکس 2 لاکھ 14 ہزار جب کہ مہنگائی 8.5 کے بجائے 9.1 فیصد رہی۔ موجودہ حالات میں عوام اور کاروبار پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے ، ہماری کوشش ہے کہ آئندہ بجٹ میں لوگوں کو سہولتیں دیں اور نئے ٹیکس نہ لگائے جائیں، پہلے سے عائد ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا فوج کے بجٹ کو منجمد کیا، آرمی چیف کے بھی مشکور ہیں، ٹیکسز میں کامیابی حاصل کی، 17 فیصد اضافہ ہوا، پورا سال اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا، کوشش کی لوگوں کو بنیادی سہولتیں دیں۔ انہوں نے کہا رواں سال بیرونی فنڈز پر انحصار کم کیا گیا، کوشش ہے لوگوں کی مدد کریں، ان تک امدادی رقم یا قرض پہنچائیں، کورونا کے بارے میں کچھ بھی یقین سے کہنا ممکن نہیں۔

مشیر خزانہ نے کہاکہ کورونا کے باعث ایک ہزار240 ارب کا امدادی پیکج دیا گیا، تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو کیش رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا، کسانوں سے 280 ارب روپے کی گندم خریدی، کورونا سے پہلے معیشت 3 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع تھی۔

حفیظ شیخ نے بتایا کہ ایف بی آر کا ٹیکس وصولی کا ہدف زیادہ رکھا گیا تھا، ہم پُر اعتماد تھے کہ ٹیکس وصولی 4700 ارب روپے تک کرلیں گے مگر کورونا نے نہیں کرنے دیا۔

چیئرپرسن ایف بی آر نے بتایا کہ ہمارامقصد ہے کہ صاحب حیثیت لوگ ٹیکس دیں، ایف بی آر ٹیکس وصولی میں گزشتہ سال سے 17 فیصد زیادہ ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولی پر آئی ایم ایف نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔