وفاقی وزیر حماد اظہر 2020-21 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں جس دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابا اور نعرے بازی کی جارہی ہے ۔
بجٹ کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین میں احتجاجی بینرز تقسیم کیے گئے ، پیپلز پارٹی ، ن لیگ اور ایم ایم اے اراکین نے احتجاجی بینرز اٹھا کر ہوا میں لہرائے اور ساتھ نعرے بازی کا سلسلہ شروع کر دیا۔
تقریر کے دوران ہی اپوزیشن اراکین میں بینرز تقسیم کیے گئے جو ہر رکن کی نشست پر پہنچائے گئے۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا جارہاہے جبکہ حکومتی اراکین کی جانب پریشانی کے عالم میں ڈیسک بجا کر حماد اظہر کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔
اپوزیشن ارکان کے پلے کارڈز پر نعرے درج ہیں کہ ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر کہاں ہیں؟ زراعت برباد، کسان بدحال کیوں؟
اپوزیشن کے پلے کارڈز پر درج ہے کہ کورونا عام فلو نہیں، دھاندلی زدہ حکومت منظور نہیں۔ بعض اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپوزیش ارکان کو اپنی نشتوں پر بیٹھنے کا کہتے رہے لیکن اپوزیشن اراکین نے ان کی ایک نہ سنی اور جعلی حکومت نامنظور، جعلی بجٹ نامظور کے نعرے لگاتے رہیں۔
اپوزیشن ارکان سلیکٹڈ حکومت نامنظور،عوام کا معاشی قتل نامنظور،کرونا پھیلائو نامنظور، آٹا چینی چور نامنظور، پٹرول بحران نامنظور ،عوام دشمن بجٹ نامنظورکے فلک شگاف نعرے لگا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کی صدارت اسپیکر اسد قیصر کررہے ہیں جبکہ وزیر اعظم بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان قائد ایوان کی نشست پر بیٹھے ہوئے ہیں اورانہوں نے این 95 ماسک لگایا ہوا ہے، ان کے برابر والی کرسی پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بیٹھے ہیں جنہوں نے سرجیکل ماسک پہنا ہوا ہے۔