ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ سے سزایافتہ 200 افرادکی سزائیں کالعدم قراردیتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
ملزمان کوملٹری کورٹس کی جانب سے مختلف الزامات پر سزائے موت، عمرقید اور10 سال تک کی سزائیں سنائی گئی تھیں جبکہ مزید 100سزایافتہ درخواست گزاروں کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیسز پر سماعت ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس وقاراحمد سیٹھ اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل دورکنی بنچ نے ملٹری کورٹس سے سزائیں کالعدم قراردینے کیلیے دائر رٹ درخواستوں پرفیصلہ سنادیا۔
عدالت نے مختصر فیصلے میں قراردیا کہ اعترافی بیانات پرملزمان کو سزائیں دی گئیں،ملزمان کو فئیر ٹرائل کا موقع نہیں دیاگیا،عدالت نے قریبا100مزید سزایافتہ درخواست گزاروں کا ریکارڈعدم دستیابی کی بناپر ان کے کیسز پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا۔