سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو
سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو

سرکاری ہسپتال میں جان،پرائیویٹ میں مال نہیں بچتا۔عدالت

لاہورہائیکورٹ نے پلازمہ فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کاحکم دیدیا،چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ آج کل سوشل میڈیاپر2 جملے بہت مقبول ہیں،سرکاری ہسپتال میں جان،پرائیویٹ ہسپتال میں مال نہیں بچتا۔

نجی ٹی وی کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں کورونامریضوں کاپلازمہ فروخت کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،سیکریٹری صحت نے مریضوں کی جانب سے پلازمہ فروخت کرنے کااعتراف کرلیا۔

لاہورہائیکورٹ نے پلازمہ فروخت کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہاکہ پلازمہ خریدنے والوں سے انفارمیشن لے کرلوگوں کوپکڑیں۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ آج کل سوشل میڈیاپر 2 جملے بہت مقبول ہیں،سرکاری ہسپتال میں جان،پرائیویٹ ہسپتال میں مال نہیں بچتا۔

عدالت نے کہاکہ سرکاری افسرکاجودل کرتاہے کورٹ آکربول دیتاہے،سرکاری افسربیان حلفی کیساتھ جواب جمع کرائےگا،سرکاری افسرکاجھوٹ ثابت ہوتوفوری سزا ملے گی۔

چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ ایک کمرے کارات کاکرایہ 60ہزارروپے ہے،ہیلتھ افسر نے کہاکہ آئی سی یو کے بیڈکاکرایہ سرکاری طور پر50ہزاربنتاہے، اضافی چارجز پر4 ہسپتالوں کےخلاف کارروائی کی،چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ فروری سے کوروناپھیلا،مارچ میں لاک ڈاو¿ن ہوگیا،اتناوقت گزرگیالیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔

سیکریٹری صحت نے کہاکہ مریضوں کاعلاج 20 روزقبل پرائیویٹ ہسپتالوں میں شروع کیاگیا،چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ مجھے مت بتائیں،میں بھی اسی معاشرے کاحصہ ہوں،کیاآپ لاہورمیں بیٹھ کرپنجاب کوچلاسکتے ہیں؟۔