سعودی عرب کے شاہی محافظ دستے میں خواتین اہلکاروں کو بھی شامل کرلیا گیا ۔ ٹویٹر کے ذریعے ایک سعودی خاتون شاہی محافظہ کی اپنی ساتھی اہلکار کے ساتھ تصویر منظرعام پرآئی ہے۔یہ اس امر کی بھی عکاس ہے کہ سعودی خواتین اب زندگی کے مختلف شعبوں میں فرائض منصبی انجام دے رہی ہیں اور روزگار حاصل کررہی ہیں۔
سعودی خواتین کئی عشروں تک فوج میں خدمات انجام دینے سے قاصر تھیں اور وہ گاڑی بھی نہیں چلا سکتی تھیں۔وہ ولی کی اجازت کے بغیر آزادانہ نقل وحرکت نہیں کرسکتی تھیں ، گھروں سے باہر نہیں جاسکتی تھیں لیکن اب ان پرعائد ایسی بہت سی قدغنیں ختم ہوچکی ہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے زیر قیادت پیش کردہ ویژن 2030ء کے تحت خواتین کو گذشتہ دو ایک سال کے دوران میں زیادہ حقوق اورآزادیاں دی گئی ہیں۔
فروری 2018ء میں سعودی عرب نے خواتین کو فوج ، وزارت داخلہ کے تحت سکیورٹی سروسز، ادارہ تفتیش جرائم ، عازمین حج وعمرہ کی سیکیورٹی اور گشت پر مامور سیکیورٹی سروسز میں شمولیت کی اجازت دے دی تھی۔
اکتوبر2019ء میں سعودی عرب نے خواتین کی مسلح افواج میں بھرتی کا عمل شروع کیا تھا اوریہ کہا تھا کہ وہ پرائیویٹ فرسٹ کلاس ، کارپورل اور سارجنٹ کے عہدوں پر بھرتی ہوسکتی ہیں۔
شہزادہ سطام بن خالد آل سعود نے دو خواتین اہلکاروں کی تصویر پوسٹ کی ہے اوراس کے ساتھ لکھا ہے کہ’’شاہی محافظ دستے کے فرائض میں سے ایک تقریبات اور کانفرنسوں کے انعقاد کے وقت شاہ اور ان کے محافظوں کو سیکیورٹی مہیا کرنا ہے۔ شاہی محافظ دستے میں شامل خواتین معزز مہمانوں اوران کے ساتھ آنے والی خواتین کو سیکیورٹی مہیا کریں گی اور یہ ایک بہت ہی خوب صورت اور اہم ذمے داری ہے۔