قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کثرت رائے منظورکرلیا گیا، اپوزیشن کی کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کردی گئیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں فنانس بل 21-2020 کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہوگیا، بجٹ کی منظوری کے دوران اپوزیشن کی تمام تحاریک کو مسترد کردیا گیا، بجٹ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران سمیت حکومتی و اتحادی اراکین موجود تھے۔
قومی اسمبلی سے بجٹ منظوری کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا جبکہ پلے کارڈزاورپوسٹرز بھی لہرا دیے۔ اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصرنے اپوزیشن اراکین کی جانب سے پلے کارڈز لہرانے پر برہمی کا اظہارکیا اورہدایت کی پلے کارڈز قواعد کی خلاف ورزی ہیں ان کو ہٹایا جائے۔
ووٹنگ میں بی این پی مینگل کے 2 ارکان نے اپوزیشن کا ساتھ دیا۔بجٹ کی منظوری کے بعد اسپیکرنے قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔
قومی اسمبلی کے بعد بجٹ کی منظوری سینیٹ سے بھی لی جائے گی جس کے بعد صدر مملکت اس پر دستخط کریں گے۔
حکومت نے 12 جون کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ پیش کیا تھا جس کا حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے جب کہ 3437 ارب روپے کا خسارہ ہے۔