مصر کی پارلیمنٹ نے پیرکی صبح حاضر سروس یا سابق فوجی جوانوں کو صدرکا انتخاب لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے ترامیم منظورکرلی ہیں جس کے بعد اب پارلیمنٹ فوج کی منظوری کی منتظرہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ قانونی تبدیلیاں ایک سال کے بعد اس وقت آئی ہیں جب مصری عوام نے بھاری اکثریت سے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جوکہ سابق آرمی چیف اور صدر عبدالفتاح السیسی کو2030تک عہدے پر برقرر رہنے کی اجازت دیتی ہے ۔
چونکہ مصر ایک جدید جمہوریہ بن چکا ہے جہاں دو صدور کے علاوہ تمام سربراہ فوجی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں ۔
مصری عوام کی زندگیوں میں فوج بہت زیادہ دکھائی دیتی ہے ، فوج میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہنے والے افسران اس وقت وزراکی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اورگورنریٹ کی سربراہی کر رہے ہیں ۔
سابق جنرل اور موجود ہ صدر السیسی نے 2013 میں مورسی کی حکومت کا تخت الٹایا تھا،وہ پہلی مرتبہ 2014 میں مصر کے صدر منتخب ہوئے اوراس کے بعد مارچ 2018 میں وہ ایک مرتبہ پھر97 فیصد ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے۔