یہ مقدمہ پولیس کی بکتر بند گاڑی پر فائرنگ کا تھا، عزیر بلوچ پر مختلف تھانوں میں 61 مقدمات درج ہیں
یہ مقدمہ پولیس کی بکتر بند گاڑی پر فائرنگ کا تھا، عزیر بلوچ پر مختلف تھانوں میں 61 مقدمات درج ہیں

عزیر بلوچ پی ٹی آئی کا حصہ تھے۔حبیب جان بلوچ

لیاری میں عزیر بلوچ کے قریبی ساتھی حبیب جان بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کا حصہ تھے۔ عمران خان کو ہر چیزکاعلم تھا۔انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ لندن میں نعیم الحق سے بھی ملاقات ہوئی جبکہ فیصل واوڈا ٹیلی فون پر بات کرتے رہے،اس کے علاوہ موجودہ گورنر سندھ سے بھی رابطہ رہا، مگر اب وہ یہ باتیں تسلیم نہیں کرتے۔

 نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا کہ کمیشن میں جب بلایا گیا تو ساری تفصیلات دوں گا۔عزیربلوچ تحریک انصاف کا حصہ تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگ جلسے اوردھرنوں کے عادی نہیں تھے۔ عمران خان کے جلسے میں عزیربلوچ کے لوگ لیاری اور ملیر سے جاتے تھے۔ عمران خان کو ہر چیز کا علم تھا کہ جلسوں میں کون لوگ آتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں فیصل واوڈا اورگورنر سندھ عمران اسماعیل سے پوچھ لیا جائے۔ فیصل واوڈا لیاری کے لوگوں کو بریانی کے ڈبے بھی دیتے تھے۔عبدالشکورکی سپورٹ میں عزیر بلوچ کی ٹیم زیادہ تھی۔ اگرعبدالشکورانکارکریں گے تو میں ثبوت بھی دوں گا۔