سابق صدر آصف زرداری نے پارک لین ریفرنس میں فرد جرم سے قبل ہی بری کرنے کی استدعا کردی۔
فاروق نائیک نے آصف زرداری کی فردجرم سے قبل بریت کی استدعاکردی،وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 12 جولائی 2019 کو یہ ریفرنس دائر کیاگیا،آرٹیکل 4 کے تحت آصف زرداری کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیاجاسکتا،پارک لین اورپارتھون دو الگ کمپنیاں ہیں ،پارتھون کمپنی ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہے ،آصف زرداری پارک لین کے ڈائریکٹر ہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ نیب کاالزام ہے پارتھون کمپنی پارک لین کی فرنٹ کمپنی ہے،ڈیڑھ ارب کا قرض پارتھون کمپنی نے لیا،قرض کے عوض پارک لین کی پراپرٹی گروی رکھی گئی،سابق صدر کے وکیل نے کہاکہ اس کیس میں بینک شکایت کنندہ نہیں ،اس کیس میں کوئی شکایت کنندہ نہیں، ریفرنس فائل کرنے سے پہلے پارتھون کمپنی کو دو نوٹس کرنالازم تھا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ پارتھون کمپنی کو قرض دینے کی منظوری نیشنل بینک کی کریڈٹ کمیٹی نے دی تھی ،نیب نے نیشنل بینک کریڈٹ کمیٹی کے ایک بھی بندے کو ملزم نہیں بنایا،آصف زرداری کو ملزم بنایا جارہاہے ،نیب ”پک اینڈ چوز“کرتارہاہے ،انور مجید ،عبدالغنی مجید سمیت تمام پرائیویٹ لوگوں کو ملزم بنادیاگیا، قرض پارتھینون کمپنی کودیاگیا،آصف زرداری کونہیں،ریفرنس میں نقصان بینک کوہوا،قومی خزانہ درمیان میں کہاں سے آگیا؟۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعاکردی،عدالت نے استفسار کیاکہ آدھے گھنٹے کی بریک چاہیے؟، وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ایک،دودن کا وقت دے دیں،تھک گیاہوں ،کراچی سے آیا ہوں ،سفر کی تھکاوٹ ہے،اگلے منگل کی تاریخ رکھ لیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردارمظفرعباسی نے کہاکہ خرابی صحت پر فاروق ایچ نائیک التوامانگ رہے ہیں مخالفت کرنا اچھا نہیں لگتا،آئندہ سماعت پر یہ دلائل مکمل کریں تاکہ ہم بھی ان کوجواب دے سکیں ،فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ آئندہ سماعت پر دلائل مکمل کرلوں گا،عدالت نے پارک لین ریفرنس کی سماعت21 جولائی تک ملتوی کردی۔