بھارت اورایران میں 4 سال قبل یہ معاہدہ طے پایا تھا۔فائل فوٹو
بھارت اورایران میں 4 سال قبل یہ معاہدہ طے پایا تھا۔فائل فوٹو

ایران نے بھارت کو چاہ بہار پراجیکٹ سے الگ کردیا

اسلامی جمہوریہ ایران نے فنڈز میں تاخیرکرنے پر بھارت کو چاہ بہار ریل پراجیکٹ سے الگ کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایرانی حکومت نے اپنے طورپرریل لائن کی تعمیرکا فیصلہ کیا، بھارت اورایران میں 4 سال قبل یہ معاہدہ طے پایا تھا۔ معاہدے کے تحت چاہ بہار سے زاہدان تک ریلوے لائن کی تعمیر ہونی تھی۔

ریلوے لائن کی تعمیر کا پراجیکٹ 1.6 ارب ڈالر کی لاگت سے مارچ 2022 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

چار برس قبل مئی 2016 میں بڑے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے لائن کی تعمیر کے لیے ایران، بھارت اور افغانستان کے درمیان ایک سہ فریقی معاہدے پردستخط ہوئے تھے۔ یہ تجارتی راستہ بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں کاندھلہ بندرگاہ کو ایران کی چاہ بہار بندرگاہ سے جوڑتا ہے۔

ایرانی وزیر ٹرانسپورٹ محمد اسلامی نے گزشتہ ہفتے اس پراجیکٹ کا باضابطہ افتتاح کیا تھا۔ ایرانی افسران کے مطابق 628 کلومیٹر طویل یہ ریلوے لائن چاہ بہار بندرگاہ سے ایران کے علاقے زاہدان اور وہاں سے افغانستان کے  صوبہ نیمروز میں واقع علاقے زرنج تک جائے گی۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران نے چین کے ساتھ 400 ارب ڈالر کے 25 سالہ اقتصادی اور سیکیورٹی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد یہ اقدام اٹھایا ہے۔