سپریم کورٹ نے جعلی لائسنس ہولڈر پائلٹس کیخلاف کاررروائی فوری مکمل اورجعلی لائسنس جاری کرنےوالوں کیخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جعلی لائسنس پر دستخط کرنے والے جیل جائیں گے،حکومت کی منظوری سے ایف آئی اے کو معاملہ بھجوائیں گے،جعلی لائسنس دینے والے تمام افسران کو برطرف کریں۔
عدالت عظمیٰ نے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کی رپورٹس پر عدم اطمینان کااظہارکرتے ہوئے دو ہفتے میں کارروائی پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا،جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایک وقت تھاہالی ووڈ اداکار پی آئی اے میں سفرکرنا اعزاز سمجھتے تھے آج حالت دیکھیں پی آئی اے کہاں کھڑا ہے ،پی آئی اے میں بھرتیوں پرپابندی عائد کریں گے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا ازخودنوٹس کیس پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس گلزاراحمدکی سربراہی میں 5 رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،سی ای او پی آئی اے ارشدمحمود ملک عدالت میں پیش ہوئے،سی ای او ارشد ملک نے کہاکہ جعلی ڈگری والے 750 ملازمین کونکالا ہے ،بھرتیوں میں ملوث افراد کو بھی نکالاگیاہے۔
چیف جسٹس پاکستا ن نے کہاکہ لوگوں نے پی آئی اے پر سفر کرنا چھوڑ دیا ہے ،ارشد ملک نے کہاکہ پی آئی اے میں 141 جعلی لائسنس والے پائلٹس نکلے ،جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ پی آئی اے کو450 پائلٹس کی ضرورت ہی کیوں ہے؟،سی ای او پی آئی اے ارشد ملک نے کہاکہ جعلی ڈگری والے 15 پائلٹس کو برطرف کیاگیا،پائلٹس کو صرف معطل کرسکتا ہوں،برطرف سول ایوی ایشن کرتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ کو پائلٹس برطرف کرنے کااختیار ہے؟،ارشد ملک نے کہاکہ بدقسمتی سے قانون نے میرے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ مسئلے کاحل نہیں کہ 500 ملازم نکال کر اتنے ہی بھرتی کرلیں۔
ارشد ملک نے کہاکہ پی آئی اے کا50 فیصدعملہ نکال رہے ہیں ،چیف جسٹس نے کہاکہ پی آئی اے کاکوئی اثاثہ بھی فروخت نہیں کرسکیں گے ،گلشن جناح میں پی آئی اے پلاٹ پرآج بھی شادی ہال بناہواہے،شادی ہال نہ گرانے پر توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
جسٹس عمر عطابندیال نے استفسارکیاکہ کمپیوٹر تک غیرقانونی رسائی پر کیا کارروائی ہوئی؟،مئی میں حادثہ ہوااب تک صرف چٹھی بازی ہورہی ہے ،کراچی حادثے کے پائلٹ کو لائسنس1990میں جاری ہواتھا،2010 سے پہلے جاری لائسنس کاکیا کریں گے،اب فوری طور پرعملی اقدامات کاوقت ہے ،جہاز کاپائلٹ300 افراد کی ذمے داری چھوڑکرکورونا پرگفتگو کررہاتھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ کو رات کو نیند کیسے آجاتی ہے ؟،آپ کو توکام کام اورصرف کام کرکے نتائج دینے چاہئیں ،جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیاکہ پاکستان کے علاوہ کتنے ممالک میں جعلی لائسنس نکلے؟،سیاسی مداخلت ہے،پائلٹ اتنے بااثر ہیں کہ ایکشن نہیں ہورہا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 1947 سے آج تک جاری تمام لائسنس چیک کریں ۔
ڈی جی سی اے اے نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا 2010 میں شروع ہوااس لیے وہاں سے آڈٹ ہوا،پی آئی اے کے 31 جہازاور450 پائلٹ ہیں ،دنیا کی 10 ایئرلائنز میں 176 پاکستانی پائلٹ کام کررہے ہیں ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سول ایوی ایشن کے کمپیوٹر محفوظ نہیں،سول ایوی ایشن اتھارٹی میں ہونے والا کوئی کام محفوظ نہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایک وقت تھاہالی ووڈ اداکار پی آئی اے میں سفرکرنا اعزاز سمجھتے تھے آج حالت دیکھیں پی آئی اے کہاں کھڑا ہے، پی آئی اے میں بھرتیوں پرپابندی عائد کریں گے۔
چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیا مضبوط آدمی ہیں،انشاءاللہ،میں مضبوط آدمی ہوں، ڈی جی سول ایوی ایشن کا جواب، چیف جسٹس نے کہا آپ کا انشاءاللہ عملی طور پر نظر نہیں آرہا۔
ایم ڈی پی آئی اے نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ نے 5 جعلی پائلٹس کو حکم امتناع پر بحال کیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہائیکورٹ کا حکم امتناع چیلنج کیوں نہیں کیا؟،جسٹس عمرعطابندیال نے کہاکہ مروجہ طریقہ کارکے مطابق کارروائی تیز کریں ۔
سپریم کورٹ نے جعلی لائسنس ہولڈر پائلٹس کیخلاف کاررروائی فوری مکمل کرنے کاحکم دیدیا،عدالت نے جعلی لائسنس جاری کرنےوالوں کیخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کابھی حکم دیدیا،عدالت نے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کی رپورٹس پرعدم اطمینان کااظہارکرتے ہوئے دو ہفتے میں کارروائی پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔