سندھ ہائیکورٹ نے کے الیکٹرک انتظامیہ اوروکلا پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے تاروں سے کنڈے ہٹانے اورغیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس ارشد حسین خان پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو شہر میں کنڈے سے بجلی کے حصول اور لوڈ شیڈنگ سے مستثیٰ علاقوں میں بندش کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس خادم حسین ایم شیخ نے ریمارکس دیے شہر میں تو اب بھی کنڈے لگے ہیں، لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف دیا کہ کئی علاقے ایسے ہیں جہاں ہماری ٹیمیں نہیں جاسکتیں۔ بعض علاقوں میں کنڈے ہٹانے کے بعد لوگ دوبارہ لگا لیتے ہیں۔
جسٹس خادم حسین ایم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو آپ کہہ رہے تھے کہ کنڈے ہٹادیے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کے الیکٹرک نے ناکارہ لوگ بھرتی کیے گیے ہیں؟۔جسٹس ارشد حسین خان نے ریمارکس دیے کہ بڑی بڑی تاروں پرعام آدمی کنڈا کیسے لگا سکتا ہے؟۔
جسٹس خادم حسین ایم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگرکوئی بجلی چوری کرتا ہے توان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ ہمارے سامنے باتیں مت بنائیں، بجلی چوری کے کتنے مقدمات بنائے گئے ہیں؟ ہمیں سب معلوم ہے کے الیکٹرک والے صرف پیسے بنا رہے ہیں اور ناکارہ ملازمین بھرتی کیے گئے ہیں۔ اگر لوگ کنڈے دوبارہ بھی لگا لیتے ہیں اس کا مطلب ہے آپ کی انتظامیہ ناکارہ ہے۔
عدالت نے کے الیکٹرک انتظامیہ اور وکلا پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے تاروں سے کنڈے ہٹانے اورغیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے 25 اگست کوکے الیکٹرک انتظامیہ سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔