سینئر صحافی ارشد شریف نے انکشاف کیاہے کہ تانیہ ایدروس نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ استعفیٰ ان سے لیا گیا ہے اس کی اصل وجہ دہری شہریت پر تنقید نہیں بلکہ اصل کہانی وہاں سے شروع ہوئی جب ڈیجیٹل پاکستان فائونڈیشن ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کروائی گئی اورایس ای سی پی میں رجسٹر ڈ کروانے کے بعد تانیہ ایدروس اس کی چیئر پرسن بن گئیں جبکہ جہانگیر ترین اوران کے وکیل اس کے ڈائریکٹرز بن گئے۔
ارشد شریف نے بتایا کہ جب وزیراعظم عمران خان کو اس معاملے کے بارے میں پتا چلا تو انہوں نے اندرونی سطح پرایک انکوائری شروع کروائی جس میں یہ پتا لگانے کی کوشش کی گئی تھی کہ ڈیجٹیل پاکستان فائونڈیشن جو بہت بڑا اسکینڈل بن سکتا تھا ، ایک پرائیویٹ کمپنی رجسٹرڈ کروائی گئی اور پھرے اسے لنک کیا جارہا تھا ، پھر اس میں جو پیسے آئیں گے اس کا حساب کیسے رکھا جائے گا ، وہ حکومت کے نام پر پیسے لے کر اپنے اکاﺅنٹس میں رکھیں گے۔
سینئر صحافی کا کہناتھا کہ اسکینڈل بننے سے پہلے ہی وزیراعظم کے نوٹس میں یہ چیز آئی تو انہوں نے انکوائری شروع کروا دی جس دوران یہ چیزیں تانیہ ایدروس پر ثابت ہوئیں اور معاون خصوصی انکوائری کمیٹی کے ممبران اور وزیراعظم عمران خان کو اس حوالے سے مطمئن نہیں کر سکیں جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی طرف سے انہیں پیغام بھجوایا گیا اورانہوں نے استعفیٰ دیدیا ۔
ارشد شریف کا کہناتھا کہ ایک پروگرام میں تانیہ ایدروس نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ڈیجیٹل پاکستان فاونڈیشن بنانے کے لیے انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو اعتماد میں لیا تھا لیکن جب چند صحافیون نے وزیراعظم کے قریبی ذرائع سے اس کی تصدیق کرنا چاہی تو معلوم ہوا کہ وزیراعظم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔