وزارت پارلیمانی امور نے معاملے پر صدر مملکت کو سمری بھیج دی ۔فائل فوٹو
وزارت پارلیمانی امور نے معاملے پر صدر مملکت کو سمری بھیج دی ۔فائل فوٹو

شاہ محمود قریشی کے خطاب کے دوران شور شرابہ

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خطاب کے دوران حزب اختلاف نے شدید ہنگامہ آرائی کی۔ وزیرخارجہ نے کہا میں نہیں بولوں گا تو کوئی نہیں بولے گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مسلم لیگ ن کے رکن خواجہ آصف کے ایوان میں اظہار خیال پرکہا کہ اگر میں ایوان میں نہیں بولوں گا تو کوئی نہیں بولے گا۔ میرا نام لیا گیا ہے اس کو جواب دینا چاہتا ہوں۔

شاہ محمود قریشی کے مائیک سنبھالتے ہی حزب اختلاف کے اراکین نے ایوان میں شور شرابہ شروع کر دیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جب مراد سعید کھڑے ہوتے ہیں تو حزب اختلاف والے بھاگ جاتے ہیں۔ ایوان میں تماشے نہیں چلیں گے۔اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس دو مرتبہ ملتوی کیا گیا۔

وزیر مواصلات مراد سعید نے حزب اختلاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرا ملک ان کی وجہ سے گرے لسٹ میں گیا۔ ترامیم پیش کرنے والوں پر نیب مقدمات ہیں یہ جتنا چیخیں گے ان کو این آراو نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے اراکین میں ہماری بات سننے کی ہمت نہیں ہے کیونکہ یہ چاہتے ہیں چوروں کو معاف کیا جائے۔ انہیں این آر او پلس نہیں ملے گا اور ان کا احتساب ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کا پیسہ باہر لے گئے اور انہوں نے منی لانڈرنگ کی۔ فرزند زرداری نے شوگر مافیا کی بات کی جبکہ شوگر مافیا میں آصف علی زرداری کا نام ہے۔مراد سعید کی جوشیلی تقریر پر حکومتی اراکین نے انہیں ہار پہنا دیے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسعد محمود کو بولنے کا موقع دیا تو حکومتی ارکان نے شورشرابہ شروع کر دیا جس پر قومی اسمبلی کااجلاس ملتوی کر دیا گیا۔