بیماری پرسیاست نہ کی جائے۔فائل فوٹو
بیماری پرسیاست نہ کی جائے۔فائل فوٹو

انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل2020 سینیٹ میں بھی کثرت رائے سے منظور

انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل اوراقوام متحدہ سلامتی کونسل ترمیمی بل 2020 سینیٹ میں کثرت رائے سے منظورکرلیے گئے ۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس دوران وزیر خارجہ کی طرف سے بابراعوان نے یو این سیکیورٹی کونسل ترمیمی بل پیش کیا۔

انسداد دہشتگردی ترمیمی بل میں دہشتگردوں کی مدد اور مالی معاونت پر سخت قوانین متعارف کروائے گئے ہیں۔ دہشتگردوں کی کسی بھی طرح کی معاونت پرکسی شخص یا ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ بھاری جرمانے کے ساتھ جائیدادیں بھی منجمند ہوں گی۔

ایف اے ٹی ایف اہداف کی روشنی میں انسداد دہشتگردی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان میں ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں۔ مشتبہ دہشتگردوں کی فہرست میں شامل افراد کے اسلحہ لائسنس منسوخ ہوں گے، ایسے افراد کو کوئی شخص یا ادارہ قرض نہیں دے سکے گا۔ مشتبہ دہشتگرد کو قرض دینے والے شخص کو اڑھائی کروڑ روپے جبکہ قرض دینے والے ادارے کو5 کروڑ روپے کا جرمانہ ہوگا۔

انسداد دہشتگری ترمیمی بل کے مطابق کسی شخص یا گروپ کو دہشتگردی کیلیے بیرون ملک بھیجنے میں مدد یا مالی معاونت پر بھی جرمانے ہوں گے جبکہ کالعدم تنظیم یا اس کے نمائندے کی تمام منقولہ اورغیر منقولہ جائیداد فوری منجمد کی جائیگی۔ جائیداد کی تصدیق نہ ہونے پرعدالتی دائرہ کار سے باہرکی جائیداد بھی قرق ہوسکے گی اور منجمد اثاثہ جات کا گزٹ نوٹیفیکیشن بھی نکالا جائے گا۔