چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دیدیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کے دوران چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت پر شدید برہمی کا اظہارکیا اور وزیر مملکت زرتاج گل، معاون خصوصی ملک امین اسلم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دیا۔
عدالت نے کارروائی کے لئے وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اور دیگر عہدیداروں کے نام بھی طلب کر تے ہوئے کہا کہ چئیرمین وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اور سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی کل ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، عدالت کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی نااہلی سے جانور ہلاک ہوئے حالانکہ 21 مئی کے فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ جانوروں کی منتقلی کا ذمےدار ہو گا۔
عدالت نے قراردیا کہ16 مارچ کو وفاقی کابینہ کی منظوری سے وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کا نوٹیفکیشن پیش کیا گیا اور عدالت کو بتایا گیا تھا کہ جانوروں کی پناہ گاہ کے بجائے شیرلاہور منتقل کیے جا رہے ہیں، عدالت کا کہنا تھا کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے حکام جانوروں کی منتقلی سے زیادہ مینجمنٹ کا کنٹرول لینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیا کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی طرف سے کون آیا ہے، اس دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چڑیا گھر سے شیرکولاہور منتقل کیا جارہا تھا تو وہ ہلاک ہو گیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ سب وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی نااہلی ہے، کیا آپ نے چڑیا گھر سے متعلق اس عدالت کا فیصلہ دیکھا ہے، وزارت ماحولیاتی تبدیلی، میٹرو پولیٹین کارپوریشن (ایم سی آئی) اور وفاقی ترقیاتی ادارہ ( سی ڈی اے) سب سیاست کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن دیا تھا کہ بورڈ میں کون ہو گا، وزیراعظم کے ماحولیاتی تبدیلی کے معاون خصوصی کون ہیں، ماحولیاتی تبدیلی کی وزیر زرتاج گل ہیں، کیوں نہ ان تمام ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ان تمام ممبران نے اس عدالت کے فیصلے کی توہین کی، کیا ان تمام ممبران کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جو جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ انسانوں کا کیا خیال رکھیں گے۔ عدالت نے متعلقہ فریقین کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔